اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نیب حکام صدر نیشنل بینک سعید احمد خان کو سزا دلوانے کیلئے ان کے خلاف کرپشن کے ثبوت اکٹھے کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں‘ ثبوت اکٹھے کرنے کیلئے نیب حکام نے گیسٹ ہاؤس کا چپہ چپہ چھان مارا تاہم ثبوت ملنے کی بجائے ہزیمت سے دو چار ہوکر نیب حکام واپس چلے گئے‘ ثبوت کی تلاش کے نام پر نیشنل بینک کے صدر سعید احمد خان کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری۔
تاہم اب سعید احمد خان نے بھی نیب حکام کے خلاف بے جا ہراساں کرنے کی شکایت چیئرمین نیب اور احتساب عدالت کو جمع کرادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق صدر نیشنل بینک سعید احمد خان کے خلاف نیب حکام کرپشن کے ثبوت اکٹھے کرنے میں مکمل ناکام ہوتے نظر آرہے ہیں اب آخری حربہ کے طور پر نیب کی ٹیم تحقیقاتی افسر نادر عباسی کی سربراہی میں اسلام آبادمیں بینک کے گیسٹ ہاؤس کا چپہ چپہ چھان ڈالا جہاں سعید احمد احتساب عدالت میں اپنی پیشی کی غرض سے رہائش پذیر تھے نیب حکام اب تک سعید احمد کے خلاف ٹھوس ثبوت اکٹھے کرنے میں مکمل ناکام نظر آرہے ہیں۔ 12 جون کی سہ پہر کو نادر عباسی کی سربراہی میں نیب کی ٹیم نے گیسٹ ہاؤس کی چار دیواری پھلانگ کر سعید احمد کے کمرہ میں زبردستی گھس گئی اور گیسٹ ہاؤس ملازمین کو بھی دھمکیاں دیں۔ سعید احمد کو روزہ کی حالت میں پریشان کرتے رہے سعید احمد کے سوالات پر نادر عباسی نے بتایا کہ گیسٹ ہاؤس میں ان کے خلاف کرپشن کے ثبوت تلاش کرنے آئے ہیں جس پر کمرہ میں موجود تمام افراد اپنی ہنسی پر قابو نہ رکھ سکے اور نیب حکام کی نقلی اور جعلی تحقیقاتی طریقہ پر ہنسنے سے باز نہ رہ سکے۔ نیب حکام نے کمرہ کی کپڑوں کی الماریوں سے سعید احمد کے خلاف ثبوت تلاش کرتے رہے تاہم ہزیمت کا منہ دیکھ کر چلتے بنے نادر عباسی کے ہمراہ مزید بھاری بھر کم تحقیقات افسر اپنی پہچان بھی کرانے سے کتراتے رہے ۔
اور صرف یہ بتایا کہ ان کی پہچان نیب ہے۔ سعید احمد نے چیئرمین نیب کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیب کے تحقیقاتی افسر اپنی قانونی حدود کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ گیسٹ ہاؤس پر دھاوا کا مقصد مجھے ہراساں اور نفسیاتی دباؤ میں لانا ہے لیکن میں نیب کے تحقیقاتی افسروں کی دھونس دھاندلی اور ہراساں کرنے کے
عمل سے ہر گز مرعوب نہیں ہوں گا اور قانون کے تحت دیئے گئے حقوق کیلئے جنگ لڑتا رہوں گا ۔ سعید احمد نے چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کرائیں اور بے جا ہراساں کرنے میں ملوث نیب کے اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائیں تاکہ مستقبل میں ایسی کارروائیوں کا تدارک ہوسکے۔