اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا ہے کہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد پتہ نہیں کیا ہوگا؟سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں لارجربینچ نے واٹرکمیشن کی سماعت کی۔اس موقع پر درخواست گزار شہاب اوستو نے موقف اختیار کیا کہ 915 اسکیمیں مکمل کرلی گئی ہیں،گزشتہ سال 3ہزار سے زائد اسکیمیں غیر فعال تھیں۔شہاب اوستو نے کہا کہ سیوریج کی اسکیموں
پر بھی پیش رفت ہوئی ہے،البتہ کراچی کو روزانہ 260 ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں کراچی میں صفائی دیکھ کر خوش ہوا، یہ سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے، برسات آنے والی ہے بند نالوں کا کیا ہوا؟ میئر کراچی کہاں ہیں؟میئر کراچی وسیم اختر سپریم کورٹ رجسٹری میں پیش ہوگئے انہوں نے اس موقع پر عدالت کے روبرو کہا کہ کام شروع ہوچکا ہے جلد ہی اس کے اثرات سامنے آئیں گے۔چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ کراچی والے کیا سمجھتے ہیں کہ کیا بہتری آئی ہے؟میئر کراچی نے جواب دیا کہ واقعی بہتری آئی ہے، آپ بھی شارع فیصل سے آئے ہوں گے۔چیف جسٹس نے میئر کراچی سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں آج کہاں کا دورہ کرائیں گے؟میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ جلد ہی تمام نالے صاف کر دئیے جائیں گے۔شہاب اوستو نے کہا کہ جولائی 2019ء تک مہلت دیں تمام کام مکمل کرلیے جائیں گے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد پتہ نہیں کیا ہوگا، دسمبر 2018ء تک تمام کام مکمل کرلیں، مئیر صاحب بتائیں نالوں کا دورہ کب کرائیں گے؟ ۔میئرکراچی وسیم اختر نے انہیں جواب دیا کہ آپ جب چاہیں، آپ آئندہ دورے پر آجائیں ہم آپ کو دورہ کرانے کیلئے تیار ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے آئندہ دورے پر میں
خود نالوں کا معائنہ کروں گا، آئندہ سماعت پرپتہ چل جائے گا کہ میئر کراچی نے شہر کیلئے کیاکیا ہے۔شہری نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ شاہراہوں کے اطراف دیواریں بنائی جا رہی ہیں، آپ خوددیکھ لیں شارع فیصل کے اطراف دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کنٹونمنٹ کا نما ئندہ کون ہے؟عدالت عظمیٰ نے تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو ایک بجے طلب کرلیا اور کنٹونمنٹ بورڈز سے دیواریں کھڑی کرنے پر جواب بھی طلب کیا۔