ٍانقرہ/لندن(آئی این پی)ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ فلسطین المیہ کے ذمہ داروں اور چپ سادھنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں،اسرائیل دہشت گرد ملک ہے،ترکی فلسطینیوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا،فلسطینی شہدا کی مغفرت اور زخمی بھائیوں کی فی الفور شفایابی کا دعا گوہوں،امریکہ اسرائیل کے اس گھناؤنے جرم میں برابر کا شریک ہے،دہشت گرد ممالک دوسروں سے دہشت گردی کا حساب مانگتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ” اسرائیلی حکومت کے فلسطینیوں پر مظالم اور ان کی نسل کشی پر چپ سادھنے والوں پر لعنت و ملامت بھیجتا ہوں۔”برطانیہ کے سرکاری دورے پر موجود اردگان نے یہاں پر ترک طلباو طالبات سے خطاب کیا۔اسرائیلی حکومت کی جانب سے اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے نہتے درجنوں فلسطینیوں کو شہید کیے جانے پر ردِ عمل کا مظاہرہ کرنے والے صدرِ ترکی نے کہا کہ “حکومتِ اسرائیل دہشت گردی کر رہی ہے، اسرائیل ایک دہشت گرد مملکت ہے، ترکی فلسطینی بھائیوں کا ساتھ دینے کے عمل کو پْر عزم طریقے سے جاری رکھے گا۔ “اردگان نے کہا کہ” میں حالیہ اسرائیلی دہشت گردی سے شہید ہونے والے غزہ اور فلسطین کے شہدا کی مغفرت اور زخمی فلسطینی بھائیوں کی فی الفور شفایابی کا دعا گوہوں۔”فلسطین میں رونما ہونے والے واقعات میں اڑھائی ہزار کے قریب شہریوں کے زخمی ہونے کا ذکر کرنے والے صدر نے واضح کیا کہ ان زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے جن کو ادویات کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ “اسرائیل نسل کشی کا مرتکب ہوا ہے، یہ انسانی المیہ، نسل کشی چاہے کسی کی بھی طرف سے کیوں نہ کی گئی ہو میں اس کے ذمہ داروں پر لعنت بھیجتا ہوں۔ جو ممالک اس انسانی جرم کے سامنے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں معذرت کے ساتھ وہ بھی اس لعنت کے حقدار ہیں۔
کیونکہ جہاں کہیں بھی اس قسم کے واقعات پیش آتے ہیں بعض ممالک بڑھ چڑھ کر بولتے ہیں ، بعض لوگ ہمارے ملک کا دورہ کرنے کے دوران ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ پر نکتہ چینی کرتے ہیں ہم سے حساب پوچھتے ہیں لیکن اب دوسروں کی سرزمین پر قبضہ جمانے والے فریق کے خلاف ان کی آواز تک بلند نہیں ہوئی۔ اسوقت اسرائیل سرکاری سطح پر دہشت گردی کر رہا ہے، جس کا ثبوت اس نے تازہ قتلِ عام سے پیش کیا ہے۔
بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ نے جیسا کہ شام میں پی وائے ڈی، وائے پی جی دہشت گرد تنظیموں کے ہمراہ داعش مخالف جنگ کرنے کا کہتے ہوئے جس طرح کا سمجھوتہ کیا تھا اسی طرح اس نے اسرائیل کے ساتھ اس گھناؤنے فعل میں ہاتھ ملا رکھا ہے۔ اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے جو کہ اس کی آج پہلی حرکت نہیں ہے۔ سن 1948 سے اس نے فلسطینی سر زمین پر قبضہ جما رکھا ہے۔ تازہ حملوں کے ساتھ اس نے اپنے گھناؤنے چہرے کودوبارہ نے نقاب کیا ہے۔