کراچی(این این آئی)پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 70 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے، ان میں اکثریت جواں سال افراد کی ہے۔ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس سے متاثرہ مریضوں کی اکثریت 26 سے 35 سال کے نوجوان ہیں۔ پاکستان کی 7 فیصد آبادی اس موذی مرض میں مبتلا ہیں جس میں سے 4.8فیصد ہیپاٹائٹس سی اور 2.5فیصد ہیپاٹائٹس بی سے متاثر ہیں۔دستیاب اعدادوشمار کے مطابق ہیپاٹائٹس بی سے متاثرہ مریضوں کی
سب سے زیادہ تعداد بلوچستان میں ہے۔ ہیپاٹائٹس سی کے متاثرہ اضلاع میں پنجاب کا ضلع وہاڑی 13.1 فیصد مریضوں کے ساتھ پہلے نمبرپرہے۔ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے صوبے کی جیلوں میں کی جانے والی اسکریننگ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلوچستان کی جیلوں میں ایڈز اور ہیپاٹائیٹس پھیلتا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبے کی سات جیلوں میں ہیپاٹائٹس کے 70 مریضوں کا انکشاف ہوا ہے۔ماہرین کے مطابق ہیپاٹئٹس سے مراد جگر کی سوزش یا سوجن ہے۔ ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام میں سے پانچ بہت عام ہیں جسے ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی، اور ای کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بی اور سی یرقان کی خطرناک ترین اقسام کہلاتی ہیں۔ہیپاٹاٹئس ڈی صرف ان لوگوں کو ہوتا ہے جو پہلے ہی ہیپاٹائٹس بی سے متاثر ہوتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کسی نہ کسی طرح ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس بی وائرس (ایچ بی وی)وائرس نہایت مضبوط ہوتا ہے۔ یہ وائرس نارمل درجہ حرارت پر ایک ہفتے تک حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کی ابتدائی علامات میں نزلہ زکام، جوڑوں میں درد، تیز بخار، سر درد اور آنکھوں کا پیلا پن شامل ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی انفیکشن، جگر کی ناکامی اور جگر کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔
معالجین کے مطابق اس مرض کے پھیلاؤ میں آلودہ پانی اوراستعمال شدہ سرنجیں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 32 کروڑ 50 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی میں مبتلا ہیں۔ 2017 کے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے اکثریت کو تشخیص اور علاج کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔دنیا بھر میں ہر سال کروڑوں افراد اس خاموش قاتل کا شکار ہوتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس میں مبتلا 95 فیصد لوگ اس بیماری سے لاعلم رہتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ہیپاٹاٹس سی میں مبتلا تقریبا 10 کروڑ افراد علاج نہیں کرواتے جس کی وجہ سے سالانہ سات لاکھ اموات ہوتی ہیں۔