اسلام آباد(اے این این ) قومی اسمبلی نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ سے متعلق سینیٹ سے منظورشدہ بل 2018 کثرت رائے سے منظورکرلیا جس کے نتیجے میں ملک میں ہر بالغ فرد کو اپنی جنس کے انتخاب کا حق حاصل ہوگیا ہے۔ اسپیکرسردارایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے سید نوید قمرنے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ، امداد، بحالی اورفلاح و بہبود سے متعلق بل منظوری کے لیے پیش کیا۔
جے یو آئی(ف) کی نعیمہ کشورنے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جولوگ اپنی جنس تبدیل کرتے ہیں انہیں تحفظ کیوں دیا جارہا ہے، نعیمہ کشورنے کہا کہ ابھی تک کوئی بل ہمیں نہیں ملا، جس پر اسپیکرنے کہا کہ کیا میں آپ کی ٹیبل سے بل اٹھواوں، نعیمہ کشورنے کہا کہ میں نے دیکھا ہے مجھے نہیں ملا۔جماعت اسلامی کی عائشہ سید نے کہا کہ بل کی مخالفت ہمارا حق ہے، اسپیکرنے کہا کہ جب تک آپ لوگوں کے پاس بل تھے آپ نے کوئی سوال نہیں اٹھایا۔ نعیمہ کشورکی بل میں مجوزہ ترامیم مسترد کردی گئیں اورایوان نے بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔بل کے تحت اٹھارہ سال کی عمر کے بعد پاکستان کے ہر فرد کو اپنی جنس کے انتخاب کا حق ہوگا اور مخنث افراد کوموروثی جائیداد میں قانونی حصہ دیا جائے گا۔واضح رہے کہ مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ، امداد، بحالی اورفلاح و بہبود سے متعلق بل پہلے ہی سینیٹ سے منظورکرایا جاچکا ہے۔ اب بل کا مسودہ ایوان صدرکوبھجوایا جائے گا، صدر مملکت کے دستخط کے بعد اسے قانونی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔