اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں آج فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران فیصل رضا عابدی کے وکیل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر فیصل رضا عابدی کا کلپ چلایا گیاچیف جسٹس نے فیصل رضا عابدی سے مکالمہ کیا
کہ کورٹ میں کھڑے ہونے کے آداب اور تمیز ہوتی ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیصل رضا عابدی کے وکیل سے کہا کہ آپ کے مؤکل نے ابھی تک معافی نہیں مانگی۔فیصل رضا عابدی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے دو درخواستیں دائر کی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دونوں درخواستیں خارج کرتے ہیں۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کا طریقہ کاربالکل مناسب نہیں ہے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کمنٹری کم کریں کیس پر آئیں۔فیصل رضا عابدی کے وکیل کی جانب سے بینچ تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی جو عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیا۔سابق سینیٹر کی جانب سے کیس کو کراچی رجسٹری منتقل کرنے کی بھی استدعا کی گئی جو عدالت نے مسترد کردی۔نجی ٹی وی کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران ایک موقع پرچیف جسٹس نے فیصل رضا عابدی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں؟ فیصل عابدی کے وکیل نے چیف جسٹس سے مقدمہ نہ سننے کی درخواست کی ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی دونوں متفرق درخواستیں مسترد کر دی ہیں، اب بتائیں ۔ فیصل رضا عابدی کے وکیل نے جواب دیا کہ کیا اب میں یہ سمجھوں کہ بغیر سنے ہی میرا حق تاحیات ختم ہو گیا ہے؟ چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ آپ کا نام بطور وکیل درخواست پر نہیں لکھا، کیا آپ کا نام ضابطہ دیوانی (قانون کی کتاب)
میں لکھا ہے جو ہمیں پتہ ہوگا؟ وکیل نے کہا کہ میرا نام آئین پاکستان میں بھی نہیں لکھا ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا آپ سپریم کورٹ کے وکیل ہیں؟ جس پر فیصل رضا عابدی کے وکیل نے کہا کہ آپ مجھے نہیں جانتے؟ آپ ہی نے لائسنس دیا تھا، میں آپ ہی کا شاگرد ہوں۔نجی ٹی وی کے مطابق اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مجھے یاد نہیں ہے۔