اسلام آباد(آن لائن)اورسیز پاکستانی نے پشاور میں قائم میڈیکل کالج کیخلاف چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ۔ مذکورہ میڈیکل کالج نے قانون کی غلط تشریح کرتے ہوئے ڈبل فیس وصول کی جو پاکستا ن میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے قوانین کیخلاف ہے ،چیف جسٹس معاملے کا نوٹس لیں ، تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک اوسیز پاکستانی کی بیٹی نے پشاور میں قائم میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے sAT11کی بنیاد پر اپلائی کیا ، اور اوپن میرٹ پر ہی ان کو داخلہ دیا گیا
تاہم داخلہ کے چند دن بعد طالبہ کو مذکورہ میڈیکل کالج کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ آپ کوsAT11کی بنیاد پر اوپن میرٹ پر داخلہ نہیں دیا جاسکتا ،آپ بطور اورسیز طالبہ کے طور پر اپلائی کریں ساتھ میں یہ بھی کہا گیاکہ یہpmdcکے بنائے گئے نئے قوانین کے مطابق ہے تاہم جب طالبہ نےpmdcکی ویب سائیٹ کا مطالعہ وہاں پر ایسا کچھ نہیں تھا ۔گذٹ آف پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ اوسیز پاکستانی ملک میں قائم کسی بھی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج یہ کسی بھی دیگر اداروں میں داخلہ اوپن میرٹ پرحاصل کرسکتے ہیں اس حوالے سے کوئی قدغن نہیں ہے اور یہ sAT11کی بنیاد پر ہوگا انہوں نے خط میں مذکورہ میڈیکل کالج پر الزام لگا یا کہ انہوں نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی کئی قوانین کی ذاتی تشریح کر رکھی ہے انہوں نے اس حوالے سے خط میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کےrule18اور19کا حوالہ بھی دیا ،انہوں نے خط میں مزید کہا ہے کہ میڈیکل کالجز کی طرف سے ہمیں پاکستانی شہری کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ہم بطور پاکستانی شہری برابر کے حقوق کے حق داد ہیں انہوں نے 6نکات پر مبنی سفارشات عزت ماب چیف جسٹس کے سامنے رکھی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ہمارے بچوں اور بچیوں نے مذکورہ میڈیکل کالج میں اوپن میرٹ پر داخلہ کے لیے درخواست دی اور ہمارا اوپن میرٹ پرداخلہ ہوا
مذکورہ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج نے پاکستان میڈیکل اینڈڈیٹل کونسل کے قوانین کی غلط تشریح کے ذریعے ہم سے لاکھوں روپے اضافی بٹورے، جو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈاینٹل کونسل کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے جو مذکورہ میڈیکل کالج کی شفافیت پر سوال اٹھاتا ہے ، انہوں نے مزید کہا ہے کہ تبدیلیاں داخلہ دینے کے بعد کی گئی ہیں جو بنیادی انسانی حقوق کیخلاف ورزی کی ایک مذموم کوشش ہے کیوں اورسیز پاکستانی جو مشکل حالات میں گلف ممالک میں کام کررہے ہیں ان کی بچوں سے
دگنی فیس وصول کی جارہی ہے ہم ہر سال ملک کو زر مبادلہ کی مد میں اربوں روپے بھیجتے ہیں جس کو سراہا جاتا ہے مگر وہیں دوسری طرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہم سے دگنی فیس وصول کی جاتی ہے اورسیز کوٹا اس بنیاد پر رکھا گیا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے بچے بھی پاکستان میں اعلی تعلیم حاصل کرسکیں جن کے والدین اتنی بڑی مقدار میں ذرمبادلہ بھیجتے ہیں پی ایم ڈی سی اور میڈیکل کالج کا اقدام ہماری خدمات کی نفی ہے انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ مذکورہ معاملہ میں ہماری داد رسی کریں اور ہمارے بچوں کو بھی اوپن میرٹ sAT11پر داخلوں کو یقینی بنائیں اور ہم سے بھی اتنی ہی فیس وصول کریں جو عام پاکستانیوں سے لی جاتی ہے۔