لاہور(نیوز ڈیسک) بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ اور امیر آف بہاولپور نواب صلاح الدین عباسی نے سابق صوبہ بہاولپور کی بحالی کیلئے ڈیڈ لائن دے دی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی مدت ختم ہونے سے پہلے صوبہ بحال کیا جائے جبکہ پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ ایم این اے نے اس مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے صوبہ بحالی کی تحریک کا بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس مقصد کیلئے 30 مئی کے بعد مہم شروع کی جائے گی۔ وہ یہاں مسلم لیگ ہاؤس میں
سابق وفاقی وزیر و سینیٹر محمد علی درانی، جماعت اسلامی کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر، مسلم لیگ فنکشنل پنجاب کے صدر مخدوم اشرف اقبال اور پرنس بہاول عباس عباسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ نواب صلاح الدین عباسی نے کہا کہ اگر بہاولپور صوبہ کی بحالی کے بارے میں قرارداد پر عمل نہ ہوا تو بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبہ کی بحالی تین دن میں ممکن ہے، حکمرانوں نے ہمارے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے، بہاولپور کے عوام اپنا الگ صوبہ دیکھنا چاہتے ہیں، سابق ریاست بہاولپور اور ہمارے بزرگوں نے ہر قدم پر بانی پاکستان قائداعظمؒ محمد علی جناح کا ساتھ دیا، پاکستان کا بجٹ جب بھی کم پڑ جاتا تھا تو بہاولپور مدد کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے مرحوم و مغفور دادا اور اسلام سے عظیم محبت رکھنے والے عوام کی شدید خواہش پر قائداعظمؒ کے فیصلے کی روشنی میں خطہ بہاولپور پاکستان کی ایک بنیادی اکائی کے طورپر ملک خدادادکا حصہ بنا اوراسے صوبائی حیثیت مل گئی۔ انہوں نے کہاکہ اس خطے کی پہچان بدقسمتی سے یحییٰ خان نے اپنے ایک مارشل لائی LFO کے ذریعے چھین لی، ہمارا مطالبہ ہے کہ قائداعظم کے وعدہ اور فیصلہ پر عمل کیاجائے اور خطہ بہاولپورکے عوام کو ان کی پہچان واپس کی جائے یہ اس خطے کا آئینی، قانونی اور تاریخی حق ہے،
یہ قائداعظم کے وعدے کی عزت کا بھی سوال ہے، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان وعدوں کو نبھائیں اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ بہاولپور صوبہ بحالی کے قائدین نے کہاکہ اب عوام کسی جھوٹے وعدے پر مبنی لالی پاپ قبول نہیں کرنے کو تیار نہیں، عام انتخابات سے پہلے اپنے وعدوں پر عمل کرے ورنہ بہاولپور کے گلی کوچوں میں ن لیگ کے خلاف شدید عوامی مزاحمتی تحریک برپا ہوگی اور بہاولپور میں جاری جھوٹ اور لوٹ کی حکمرانی مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔ طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ
2018ء کے الیکشن سے پہلے چلنے والی یہ عوامی مہم 30مئی کے بعد اپنے دوسرے مرحلے کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہالپور ڈویژن میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سارے کا سارا بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے کا مطالبہ کر رہا ہے ہمیں اس سے اختلاف ہے ہمارا مطالبہ صوبہ بہاولپور کا ہے، جنوبی پنجاب الگ صوبہ بننا چاہئے ہم جنوبی پنجاب صوبے والوں کو دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ مل کر تحریک چلائیں، نوازشریف، شہبازشریف کارڈ اب نہیں چلے گا،
چودھری پرویزالٰہی دور میں بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دئیے گئے تھے جس کی وجہ سے احساس محرومی کم ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ 2018ء کے ا لیکشن میں عوام کو لالی پاپ دینے کیلئے 20 مئی سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی ملتان میں بٹھانے کی باتیں کر رہے ہیں ہمیں یہ فیصلہ منظور نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب بہالپور میں الیکشن مہم نہیں بحالی صوبہ کی تحریک چلے گی۔ محمدعلی درانی نے کہا کہ صوبے کے نام پر الیکشن جیت کر 5 سال حکومت کرنے والوں کا عوام
اب کوئی نیا دھوکہ قبول کرنے کو تیار نہیں، وہ اپنے حق اپنی پہچان اور قائداعظم کے وعدہ کی تکمیل کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے ہفتے صوبائی اسمبلی کی قرارداد اور ن لیگ کی قیادت کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے والے حقائق پر مبنی وائٹ پیپر جاری کیاجائے گا۔ حکومتی استحصال اور لوٹ مار پر مبنی ایک وائٹ پیپر ہر ہفتے جاری ہوا کرے گا، 11 مئی کو بہاولپور شہر کی تمام مساجد سے بعداز نماز جمعہ صوبہ بحالی کی حمایت میں جلوس نکالے جائیں گے
جو چوک فوارہ پر اکٹھے ہو کر فرید گیٹ تک مارچ کریں گے، 18 مئی کو رحیم یار خان اور 25 مئی کو بہاولنگر میں جلوس نکالیں گے۔ محمد علی درانی نے کہاکہ اگر حکومت ختم ہونے سے پہلے میاں نوازشریف اور شہباز شریف نے صوبہ بحال نہ کیا تو بہاولپور کے عوام مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ان کی ضمانتیں ضبط کرائیں گے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ ہم آج حکومت کو بہاولپور کے بحالی صوبہ کے آئینی، قانونی، اخلاقی اور تاریخی حق
کو تسلیم کرتے ہوئے 30دن کے اندر قانون کے عین مطابق بہالپور صوبہ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ اہل بہاولپور اب مزید استحصال، ناانصافی، ظلم اور صوبہ سے محرومی برداشت نہیں کریں گے۔ مسلم لیگ (فنکشنل) پنجاب کے صدر مخدوم اشرف اقبال نے کہاکہ بہاولپور کے عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لیاجائے، خطہ کے عوام اپنا حق لینے کے لئے پوری طرح متحد اور تیار ہیں، قائدین کا اشارہ ملتے ہی وہ میدان عمل میں نکل آئیں گے۔