اسلام آباد (نیوز ڈیسک)قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان نے بجلی کی قلت پر اپنی تشویش کا اظہار کیا جس نے ملک بھر میں بجلی کے بحران نے جنم دیا ہے ۔ اپنے بیان میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ذمہ داری وزارت توانائی پر عائد ہوتی ہے کہ
اس بات کی وضاحت کرے کہ پاکستان کے عوام اس سخت گرمی میں بارہ سے اٹھارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کیوں برداشت کر رہے ہیں۔سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ چار پاور پلانٹس اور چار جوہری پلانٹس دستیاب نہیں ہیں، بہت سے پاور پلانٹس نصف صلاحیت پر کام کررہے ہیں جبکہ قابل تجدید توانائی استعمال کرنے کہ لئے سندھ کوٹیرف ڈھانچہ نہیں دیا جا رہا، وفاقی حکومت کی یے پالیسی ناقابل قبول ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ وانائی کی وزارت کے پٹرولیم ڈویژن کو یہ جواب دینا چاہئے کہ فرنس تیل اسٹاک بہت کم سطح پر کیوں ہیں ، حکومت نے اعلان کیا تھاکہ اس نے بجلی بحران پر قابو پا لیا ہے ،یہ واضح طور پر ایک جھوٹ ہے۔بجلی کی کمی 7000 میگاواٹ سے 8000 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے کیا بجلی بحران پر قابو پایا گیا ہے؟ توانائی بحران بد سے بد ترین ہو رہا ہے ۔ ملک بھر میں پاور پلانٹس میں صرف چند دنوں کاکے تیل کہ زخائر باقی رہ گئے ہیں ۔ آنے والے دنوں میں درجہ حرارت میں اضافہ ہونے کی امیدہے اور رمضان مبارک کی بھی آمد ہے اس لئے حکومت لوڈشیڈنگ کو قابوپانے کے اقدامات لئے جائے