ہفتہ‬‮ ، 05 اکتوبر‬‮ 2024 

یہ تمام نااہل افراد تنخواہ اور مراعات بھی واپس کردیں،چیف جسٹس کا حکم ، جانتے ہیں ان اراکین کو کس الزام پر نااہل کیا گیا؟

datetime 2  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)چیف جسٹس کا دہری شہریت کے باعث مراعات واپسی سے متعلق کیس میں محموداخترکی دوران سماعت بولنے کی کوشش پراظہار برہمی،جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ وہ زمانہ گیاجب آپ کاطوطی بولتاتھا۔سپریم کورٹ نے دہری شہریت پرنااہل ارکان کے خلاف فوجداری مقدمات ختم کرنے اوران کو تمام تنخواہیں ،مراعات واپس کرنے کا حکم دے دیا۔نجی ٹی وی  کے مطابق سپریم کورٹ میں دہری شہریت

کے باعث مراعات واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں کی گئی ۔دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریکوری کی قسطیں کرسکتے ہیں،مکمل ختم نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ خدمت کی جگہ ہے،پیسے بنانے کی نہیں۔جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ دہری شہریت والے کیس میں کوئی رکن اسمبلی غریب نہیں۔دوران سماعت محموداخترکی بولنے کی کوشش پرچیف جسٹس برہم ہو گئے۔چیف جسٹس نے محموداخترنقوی کو بولنے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ زمانہ گیاجب آپ کاطوطی بولتاتھا،بلاوجہ اور بغیراجازت بولنے کی کوشش نہ کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دہری شہریت والوں سے 5 لاکھ کی ریکوری کرلیتے ہیں۔عدالت نے دہری شہریت پرنااہل ارکان کے خلاف فوجداری مقدمات ختم کرنے کے ساتھ ساتھ انکو تمام تنخواہیں اور مراعات واپس کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے دہری شہریت والوں سے 5 لاکھ فی کس 6ماہ کی قسطوں کی صورت میں ریکوری کرنے کا حکم صادر کر دیا۔دریں اثناسپریم کورٹ نے ملک کے تمام سرکاری ملازمین کو تین روز کے اندر تنخواہ ادا کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔ بدھ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی

ڈبلیو ڈی) ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا معصوم لوگوں کو تنخواہیں مل چکی ہیں جس پر سیکرٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ 6 لاکھ 56 ہزار افراد کو تنخواہ مل چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم صاحب اور صدر صاحب کو تنخواہیں دے دیں اورمجھے اس وقت تنخواہ دیں جب تمام ملازمین کو تنخواہ مل جائے۔عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے تمام سرکاری ملازمین کو تین دنوں میں تنخواہیں ادا کی جائیں۔یاد رہے کہ 24 اپریل کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جب تک پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل جاتیں وہ اس وقت تک اپنی تنخواہ بھی نہیں لیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…