اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) قومی اسمبلی اور سینیٹ میں سی ڈی اے اور ٹھیکیداروں میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں اور کمیشن اور مک مکاؤ پر شدید اختلافات ، خواجہ کنسٹرکشن کمپنی نے ہائیکورٹ میں من پسند ٹھیکیداروں کو چیک جاری کرنے پر رٹ پٹیشن دائر کردی ہے۔چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کا نام استعمال کرکے رات کی تاریکی میں معاملات طے اور مک مکاؤ کرلیا گیا۔سینیٹ کے ذمہ دار ذرائع نے آن لائن کو بتایا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں سی ،ڈی ،
اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فاروق اعظم نے پارلیمنٹ کیلئے سی ڈی ،اے کی طرف سے جاری دوکروڑ ساٹھ لاکھ روپے کی قسط کے بعد من پسند ، منظور نظر اور پچاس فیصد کمیشن دینے والے ٹھیکیداروں کو چیک جاری کردیے ، جس پر درجنوں ایسے ٹھیکیدار جنہوں نے ڈپٹی ڈائریکٹر سمیت دیگر افسران بھی شامل ہیں کو کمیشن یا رشوت دینے سے انکار کردیا ہے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خواجہ اینڈ کنسٹریکشن کمپنی کے مالک خواجہ معین کو میرٹ پر چیک جاری نہیں کیے گئے تو انہوں نے پارلیمنٹ کے اندر تمام اثرورسوخ استعمال کرنے کی کوشش کی۔جس کے بعد سی ، ڈی، اے اور دیگر کمیشن مافیا نے انہیں دھمکیاں دینا شروع کردی ، جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کردی ہے۔ جس میں کمیشن مافیا کو بے نقاب کیا گیا ہے تاہم بیوکریسی کی چند معتبر شخصیات نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا نام استعمال کرتے ہوئے خواجہ معین اینڈ کمپنی کو یقین دھانی کروائی کہ انکے تمام بقایا جات کے چیک جاری کیے جائیں گے نہ صرف چیک جار ی ہونگے بلکہ سی ڈی اے کے افسران بنک کے عملے کے پاس جاکر رقم نکلوا کرانکے ہاتھ پر رکھیں گے ۔جس کے بعد انہوں نے رٹ پیٹیشن واپس کردی ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہائیکورٹ نے خواجہ اینڈ کمپنی کی درخواست پر گزشتہ کئی سالوں سے پارلیمنٹ ہاؤس میں کام کرنے والے
ٹھیکیداروں جنہیں کروڑوں روپے کی سی، ڈی ،اے نے ادائیگیاں نہیں کی تھی کی تفصیلات طلب کرلی تھی جس کے بعد پارلیمنٹ کے اندر کام کرنے والے سی، ڈی ، اے سمیت بیوکریسی کے شرفاء کے نام بے نقاب ہونے کا امکان تھا، تاہم بیوکریسی کے ان احکام نے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر کا نام استعمال کرکے خواجہ اینڈ کمپنی کو رٹ پیٹشن واپس کرنے پر مجبورکیا اوردھمکی دی کہ اگررٹ کو واپس نہ لیا گیا تو انکی کمپنی کو پارلیمنٹ ہاؤس میں بلیک لسٹ قراردے دیا جائے گا۔