لاہور (نیوز ڈیسک)پاکستان میں مختلف کھیلوں میں دو فیڈریشنز کے درمیان اختیارات کی جنگ اکثر عالمی سطح پر ملک کی بدنامی کا سبب بنتی ہے اور ماضی میں فٹبال سمیت مختلف کھیلوں میں عہدیداران کے درمیان اختیارات کی جنگ کھیلوں پر بری طرح اثرانداز ہوتی رہی ہے۔ایسی ہی صورتحال ان دنوں کبڈی کے کھیل میں بھی ہے جہاں دو فیڈریشنز کے مابین اختیارات کی جنگ نے بیرون ملک پاکستان کی جگ ہنسائی کا سامان پیدا کیا۔پاکستان کبڈی فیڈریشن نے بقیہ تمام کھیلوں کی فیڈریشنز کو مات دیتے ہوئے
انوکھا کارنامہ انجام دیا اور آسٹریلیا میں منعقدہ ورلڈ کبڈی کپ میں پاکستانی ٹیم میں بھارتی نڑاد کینیڈین کھلاڑیوں کو کھلا دیا۔ورلڈ کبڈی کپ میں شرکت کے لیے صرف 5 کھلاڑیوں اور کوچ کو ویزہ مل سکا لیکن اس کے باوجود قومی ٹیم شرکت کے لیے آسٹریلیا روانہ ہوئی۔جب میچ کھیلنے کی باری آئی تو ٹیم کو کھلاڑیوں کی تعداد پوری کرنے کا مسئلہ درپیش تھا اور اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستان کبڈی فیڈریشن نے 5 بھارتی نڑاد کینیڈین کھلاڑیوں کو اسکواڈ کا حصہ بنا لیا۔2 بھارتی کھلاڑیوں آمر سنگھ اور تیجا کو قومی ٹیم کی طرف سے کھلا دیا گیا جبکہ دیگر تین بھارتی کھلاڑیوں کو میچ کے لیے میدان میں نہ اتارا گیا۔کھلاڑیوں کی کمی کے باعث دو پاکستانی نڑاد آسٹریلین کھلاڑیوں صدام اور حمزہ کو بھی قومی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔حیران کن امر یہ کہ قومی ٹیم کے منیجر بھی ایک بھارتی نڑاد کینیڈین گردیپ سنگھ تھے اور ان کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں انہوں نے اعترف کیا کہ ان کو پاکستانی ٹیم کا منیجر بنایا گیا ہے۔گردیپ سنگھ نے مزید کہا کہ جو پاکستانی کھلاڑی آسٹریلیا نہیں پہنچ سکے ان کے کاغذات مکمل نہیں تھے جس کے باعث ان کو ویزا نہ مل سکا تھا۔ایک روزہ ورلڈ کبڈی کپ 22 اپریل کو آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں کھیلا گیا تھا جس میں قومی ٹیم کی کارکردگی بھی انتہائی مایوس کن رہی تھی اور وہ سیمی فائنل کے لیے بھی کوالیفائی نہ کر سکی۔
پاکستان کبڈی فیڈریشن کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ آمر سنگھ اور تیجا قومی ٹیم کی طرف سے کھیلے تھے۔انہوں نے وضاحت پیش کی کہ آمر سنگھ اور تیجا بھارتی نڑاد کینیڈین نیشنل ہیں اور اس وجہ سے انہیں قومی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا جو قانون کے عین مطابق ہے۔کبڈی فیڈریشن کے ترجمان طیب گیلانی نے کہا کہ پاکستان کے دو کھلاڑی صدام حسین اور حمزہ پہلے سے آسٹریلیا میں موجود تھے اور ہم نے کسی بھارتی کھلاڑی کو نہیں کھلایا بلکہ کینیڈین کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ بنایا جس کی قانون اجازت دیتا ہے۔