بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایون فیلڈ ریفرنس شریف خاندان کی تفتیشی افسر کی جے آئی ٹی رپورٹ عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست کیوں مسترد ہوئی؟تفتیشی افسر کیا چیز پیش کر سکتا ہے؟

datetime 30  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف ایوان فیلڈ ریفرنس میں نیب کے تفتیشی افسر تفتیشی افسر کے جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ مکمل جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا جاسکتا تاہم تفتیشی افسر جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھی کی گئی دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنوا سکتے ہیں، تفتیشی افسر کیس سے جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل دیگر

متعلقہ دستاویزات بھی پیش کرسکیں گے ، کیس کی سماعت دو مئی تک ملتوی کر دی گئی ۔ پیر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پہلے فلیگ شپ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں واجد ضیا کا بیان قلمبند کرنے اور پھر تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کروانے کی درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کے تینوں ریفرنسز میں ایک جیسے الزامات ہیں، ایک ساتھ ٹرائل مکمل کریں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں پہلے واجد ضیا کا بیان قلمبند کرائیں ہمارا دفاع ظاہر ہوجائے گا، واجد ضیا کا تینوں ریفرنسز میں بیان ریکارڈ کریں جس پر نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہانواز شریف کے وکیل واجد ضیا پر جرح کرنے سے پہلے تینوں ریفرنسز میں بیان کا سوچتے ہم پہلے مرحلے میں لندن فلیٹس ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنا چاہتے ہیں وکیل صفائی کارروائی کو بلڈوزر کرنا چاہتے ہیں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سنایا جائے گااور تفتیشی افسر عمران ڈوگر کا بیان ریکارڈر کروانے کا حکم دیا گیانیب تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے اپنے بیان میں بتایابطور ڈپٹی ڈائریکٹر نیب لاہور میں کام کر رہا ہوں تفتیش شروع کیا تو اسسٹنٹ ڈائریکٹرتھااٹھائیس

جولائی دوہزار سترہ کے فیصلے کے بعد مجاز اتھارٹی نے تفتیش کے لئے تعینات کیامجاز اتھارٹی نے نواز شریف ، مریم نواز ، کیپٹن ر صفدر ، حسن نواز اور حسین نواز سے تفتیش کرنے کا کہاتفتیش ایون فیلڈ پراپرٹی سے متعلق تھی تین اگست 2017 کو مجاز اتھارٹی کی طرف سے ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق تحقیقات سونپی گئیں سپریم کورٹ سے حاصل کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم ایک سے والیم نائن اے ریفرنس کا اہم جزو ہیں جس پر خواجہ حارث نے اعتراض کیایہ جے آئی ٹی رپورٹ کیسے پیش کرسکتے ہیں

جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا جے آئی ٹی رپورٹ ایک دستاویز ہے جسے بطور شواہد حاصل کیا گیاخواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہاجے آئی ٹی رپورٹ ایک الگ تفتیشی رپورٹ ہے جو نیب نے تیار نہیں کی جے آئی ٹی رپورٹ صرف واجد ضیا ہی عدالت میں پیش کر سکتے ہیں قانون شہادت کے مطابق تفتیشی افسر صرف اپنے جمع کیے گئے خواہد ہی عدالت میں جمع کرا سکتا ہیواجد ضیا نے بھی عدالت میں جے آئی ٹی رپورٹ کی الگ الگ دستاویزات جمع کرائیں

جن پر جرح ہوئی نیب تفتیشی افسر مکمل رپورٹ کیسے جمع کرا سکتا ہے تفتیشی افسر صرف پرائمری شواہد ہی پیش کر سکتا ہے یا تو یہ کہہ دیں کہ ان کے پاس پرائمری شواہد ہی موجود نہیں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے دلائل میں کہاجے آئی ٹی رپورٹ اس عدالت کے لیے نہیں سپریم کورٹ کے لیے تیار کی گئی تھی یہاں تفتیشی افسر رپورٹ کو اپنے مواد کے طور پر پیش کر سکتا ہے تفتیشی افسر نے جے آئی ٹی رپورٹ اپنے مواد کے طور پر حاصل کی وکیل صفائی کو جے آئی ٹی رپورٹ پہلے

ہی مل چکی ہیاب جے آئی ٹی رپورٹ سے ان کا کون سا حق متاثر ہو جائے گااس میں فلیگ شپ ریفرنس سے متعلق مواد بھی ہییہ ایک مکمل دستاویز ہے جسے ہم ایک ساتھ جمع کروانا چاہتے ہیں فاضل جج نے استفسار کیا،کیا تفتیشی افسر جو مواد جمع کرانا چاہتے ہیں وہ اس ریفرنس سے متعلق ہیاحتساب عدالت کے فاضل جج نے تفتیشی افسر کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت تفتیشی افسر کو باہر بھیج دیں خواجہ حارث نے عدالت میں دلائل میں کہاجے آئی ٹی رپورٹ تفتیشی افسر کی تیار کردہ نہیں ظاہر شاہ کے علاہ

ہر دستاویزات کی فرد مقبوضگی بنائی گئی جس گواہ نے کوئی شواہد دیے اس کی فرد مقبوضگی بنی ہو گی دستاویزات وہی جمع کرا سکتا ہے جس نے حاصل کی ہو گی جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے جھگڑا یہ ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بن سکے گی کہ نہیں تفتیشی افسر جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر لا سکتے ہیں یا نہیں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا ہوا

فیصلہ عدالت نے سنا دیامکمل جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایاجاسکتا۔تفتیشی افسر جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھی کی گئی دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنوا سکتے ہیں تفتیشی افسر کیس سے جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل دیگر متعلقہ دستاویزات بھی پیش کرسکیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو مئی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…