بیجنگ(سی پی پی)انسان ٹیکنالوجی کے اس دور میں دن بدن ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، ایسے میں وہ مالی معاملات میں بھی خود کو مزید محفوظ دیکھنا چاہتا ہے، جب کسی بینک میں انسانوں کے بجائے ربوٹ یا جدید ٹیکنالوجی ہر طرح سے مدد گار بن رہے ہوں، تو کون نہیں کرنا چاہے گا اس محفوظ طریقے سے لین دین۔چین میں قائم چائنہ کنسٹرکشن بینک کے مطابق شاید اب کوئی بھی انسانوں سے لین دین نہیں کرنا چاہے گا۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال چائنہ کنسٹرکشن بینک کی بنائی گئی پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے۔اس بینک کے پاس سونے اور رئیل اسٹیٹ کی خرید و فروخت میں دلچسپی رکھنے والے صارفین کے لیے ورچوئل رئیلالٹی (VR) پر مشتمل کمرے بھی موجود ہیں۔بڑی بڑی اسکرینز کے ذریعے صارفین اپنے بل ادا کر سکتے ہیں جبکہ چین کی واحد جماعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی رکنیت فیس بھی ادا کرسکتے ہیں۔بہت سے صارفین نے بینکنگ کی دنیا میں آنے والی اس جدت پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔بینک آنے والی ایک صارف نے بتایا کہ آج کل کی دنیا میں لوگ دوسرے انسانوں سے کم سے کم ملنا چاہتے ہیں، اور اکیلے رہنے کی عادت کی وجہ سے چاہتے ہیں کہ زیادہ لوگوں سے ان کا سامنا ہو، ایسے میں ایک ایسے بینک کا قیام جہاں انسانوں کے بجائے مشینوں سے کام لیا جائے، ایک خوشگوار تجربہ ہوگا۔لیکن کچھ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ٹیکنالوجی کے اس حد تک استعمال سے تمام لوگ مستفید نہیں ہوسکیں گے۔بینک کے ایک کانٹر کے پاس کھڑے شخص نے بتایا کہ 60 اور اس سے زائد عمر کے افراد اپنی رائے میں ٹیکنالوجی کے فروغ کو بہترین قرار دے سکتے ہیں، لیکن جب اس کو استعمال کرنے کا موقع آئے گا تو ان کے لیے آسان نہیں ہوگا، کیونکہ اس سے قبل انہوں نے شاید ہی اس طرح کے آلات استعمال کیے ہوں۔بڑی عمر کے افراد کا اس سے استفادہ کرنے میں مشکل کا سامنے کرنے کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ تو وہ لوگ دیگر افراد سے مدد کرنے کے لیے کہیں گے کہ یہ کس طرح کام کرتا ہے ۔
ہم نے کبھی اسے استعمال نہیں کیا۔کئی افراد ایسے بھی تھے جو ورچوئل بینکنگ کے مکمل طور پر مخالف نظر آتے ہیں، ایسے افراد اس کو محض تماشا قرار دیتے ہوئے ہوئے کہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ورچوئل بینکنگ خود کار مشینوں کی ایک بہترین شکل ہے، تاہم مرکزی بینک کی جانب سے صارفین کی نگرانی میں اضافہ ہوگا، جس پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ابھی تک صارفین کے لیے انسانوں کے بغیر بینک کا تصور بہت انوکھا ہے، لیکن وہ مستقبل کی ممکنہ جھلک دیکھنے میں دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں۔