پشاور (این این آئی)قومی احتساب بیورو خیبر پختونخوا نے محکمہ جیل خانہ جات میں مالی بے ضابطگیوں اور میرٹ کے برعکس غیرقانونی بھرتیوں کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔نیب ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو خیبر پختونخوا کو سینٹرل جیل پشاور اور ہری پور جیل میں مالی بے ضابطگیوں اور غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے شکایات موصول ہوئی تھی ۔
جس پر نیب نے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ریکارڈ طلب کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ہری پور اور پشاور کی جیلوں میں غذائی اجناس ، وردیوں اور دیگر سامان کی خریداری میں مالی بے ضابطگیاں کی گئی ہے ٗ غیر قانونی طور پر ملازمین کی بھرتی کی بھی تحقیقات کی جائے گی۔ہری پور جیل سے مجرموں کو غیر قانونی معافی اور مقررہ سزا مکمل کئے بغیر ہی غیر قانونی رہائی کی بھی تحقیقات کی جائیگی جس کی اس سے قبل بھی محکمہ جیل خانہ جات میں محکمانہ طور پر تحقیقات کی گئی ہیں۔تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ مجرموں کی سزا مکمل کرنے سے قبل رہائی اور دھوکہ دہی کے ذریعے جعلی معافی نامے بناکر رہائی دی گئی۔ انکوائری رپورٹ میں اس وقت کے سپرٹنڈنٹ جیل خالد عباس سمیت 16 اہلکاروں پر اس غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی۔انکوائری میں انکشاف ہوا تھا کہ ملزم کو 40 ہزار روپے کے عوض غیرقانونی طور پر مجرموں کو چھوڑا گیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میں تمام ملوث اہلکاروں اور افسران کے خلاف محکمانہ کارروائیوں کے سفارش کی گئی تھی اور گریڈ 19 کے سپرٹنڈنٹ جیل خالد عباس کو بڑی سزا دیتے ہوئے تنزلی دینے، سردار زمان ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل ہری پور، محمد ایوب ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل ہری پور اور نور البصر سینئر اسسٹنٹ سپریٹٹینڈنٹ و انچارج وارنٹ برانچ کو جبری ریٹائر کرنے کی سفارش کی تھی۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ ہری پور جیل بادشاہ، اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ ہری پور جیل جواد گل، اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ ہری پور جیل عبدالرازق کی تنزلی کی بھی سفارش کی گئی تھی،جبکہ عبید احمد وارڈر سینٹرل جیل ہری پور کو نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عمدرآمد نہیں کیا گیا ہے اور جن افسران کی تنزلی کی سفارش کی گئی تھی وہ اپنے پے اسکیل پر کام کررہے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے محکمانہ انکوائری رپورٹ بھی طلب کی ہے جسے بدھ کے روز نیب کے دفتر میں جمع کیا جائے گا۔