کراچی(آئی این پی)نقیب اللہ محسو د قتل مقدمہ میں گرفتار بدنام زمانہ سابق ایس ایس پی ملیر وسابق ٹی پی او کیماڑی ٹاؤن کے خلاف قومی احتساب بیورو کرپشن کی انکوائری شروع کر دی ،اس بارے میں نیب کے ذمہ دار زرائع نے آئی این پی کو بتایا ہے کہ راؤ انوار کے خلاف اس وقت سے انکوائری کی جارہی ہے جب وہ 1994 سے 1996 تک ایس ایچ او ائیرپورٹ تعینات تھے ،نیب حکام اس بارے میں بھی ثبوت حاصل کررہے ہیں کہ راؤ انوار نے ائیرپورٹ تھانہ انچارج کی حیثیت سے خود
یا دوسروں کو کتنا فائدہ پہنچایا ہے ،زرائع کے مطابق راؤ انوار جب ائیرپورٹ پر تعینات تھے تو اس وقت کرنسی کا کاروبار کرنے والے زیادہ تر ان کے قریبی لوگ تھے،جبکہ بیرون ممالک سے کھیپی جو الیکٹرک کا سامان یا دیگر اشیاء لاتے تھے اس میں بھی زیادہ حصہ داری راؤ انوار کی ہوتی تھی اور کسٹم حکام سامان سے بھری یہ ٹرالیاں بغیر کسی رکاوٹ کلئیر کردیتے تھے ،زرائع کے مطابق نیب حکام کو ایسی ٹھوس معلومات ملی ہیں کہ راؤ انور نے ہمیشہ ضلع ملیر یا ضلع غربی میں تعیناتی پسند کی ،کیونکہ دونوں اضلاع میں ائیرپورٹ اور سی پورٹ واقع ہے ،دوسری طرف اس بات کی بھی چھان بین کی جارہی ہے کہ راؤ انوار نے دوران ملازمت کراچی ،اندرون ملک اور بیرون ممالک کتنی جائیدادیں یا اثاثے بنائے ہیں،زرائع کے مطابق نیب کو ایسی بھی اطلاع فراہم کی گئی ہیں کہ راؤ انوار نے لوگوں کی غیر سرکاری ملکیت زمینیں ایک بڑے بلڈرز کو اونے پونے فروخت کرائیں اور اگر کوئی مالک زمین فروخت نہ کرتا تو اس کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کر کے اسے جیل بھیج دیا جاتا ،اس کے علاوہ حکومت سندھ کی قیمتیں زمینیں مذکورہ بلڈرز کو دلانے میں اہم کردار سامنا آیا ہے ،زرائع کے مطابق نیب حکام کو ایسی اطلاع اور شواہد ملے ہیں کہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ایم اے انگلش اقلیتی پولیس انسپکٹر درپردہ ر ہ کر راؤ انوار کے گھناؤنے دھندے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے،
ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے اس پولیس افسر کو متعدد تھانوں میں ایچ او بھی تعینات کرایا گیا اور بعد ازاں اسے راؤ انوار نے اپنی ٹیم کا حصہ بنالیا ،اس انسپکٹر سے احکامات راؤ انوار کا حکم تصور کیا جاتا تھا،زرائع کے مطابق نیب حکام ضلع ملیر کے مختلف مختیار کارز ،تپے دار اور زمینوں کا ریکارڈ رکھنے والے بورڈ آف ریونیو کے دیگر افسران وملازمین سے بھی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں،زرائع کے مطابق نیب راؤ انوا ر کے بڑے بھائی سابق ڈی ایس پی راؤ اقبال اور
ان کے اہلخانہ کے اثاثے بھی چیک کئیے جارہے ہیں کہ انہوں نے دوران ملازمت کتنی جائیدادیں بنائیں ہیں اور وہ کون کون سے علاقوں میں تعینات رہے ہیں ،نیب حکام کو موصولہ اطلاعات کے مطابق راؤانوار نے بے نامی جائیدادیں زیادہ بنائی ہیں جو گلشن حدید سمیت ملیر کینٹ ،ڈیفنس ،کلفٹن اور صفورہ میں موجود ہونے کا امکان ہے ،زرائع کے مطابق راؤ انوار نے شہر میں پیٹرول پمپس بھی بنائے ہیں جن کی دیکھ بھال ان کے رشتے دار یا دوست احباب کرتے ہیں۔