دستاویزات کو صرف ایک نظر دیکھا ٗان میں حسن، حسین ، مریم نواز یا نواز شریف کا نام تھا یا نہیں؟گواہ ظاہر شاہ نے بیان قلمبند کرادیا ٗحیرت انگیزانکشافات

23  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے گواہ ظاہر شاہ نے بیان قلمبند کراتے ہوئے بتایا ہے کہ دستاویزات کو صرف ایک نظر دیکھا ٗان میں حسن، حسین ، مریم نواز یا نواز شریف کا نام نہیں دیکھا۔ پیر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت کی۔اس موقع پر نامزد ملزمان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کی عدم حاضری کے باعث عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ملتوی کی تاہم ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ میں نیب ہیڈ کوارٹر میں بطور ڈی جی آپریشنز کام کر رہا ہوں اور بین الاقوامی تعاون کے امور کی نگرانی کرتا ہوں۔اپنے تعارف کے بعد نیب کے گواہ نے بتایا کہ لندن فلیٹس ریفرنس میں نئی دستاویزات ملی ہیں،برطانوی ہائی کمیشن کے ذریعے دستاویزات موصول ہوئیں اور یوکے ہائی کمیشن کے اسلام آباد میں نمائندے عثمان احمد نے دستاویزات میرے حوالے کیں۔سماعت کے دوران لندن فلیٹس سے متعلق کونسل ٹیکس کی تفصیلات بھی احتساب عدالت میں پیش کی گئیں۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ سے سوال کیا کہ یہ دستاویزات ملنے کے بعد آپ خود تفتیشی افسر کے پاس گئے تھے جس پر گواہ ظاہر شاہ نے کہا کہ برطانوی ہائی کمیشن کے نمائندے عثمان احمد نے 27 مارچ 2017 کو دستاویزات حوالے کیں تو اسی روز تفتیشی افسر کو بلایا اور انہوں نے میرے بلانے کے اگلے روز ملاقات کر کے دستاویزات وصول کیں۔گواہ نے کہا کہ تفتیشی افسر نے مجھ سے دستاویزات لے جانے کے بعد مجھے شامل تفتیش نہیں کیا ٗ یو کے سینٹرل اتھارٹی سے معلومات مل گئی تھیں کہ دستاویزات بھجوادی گئی ہیں۔ظاہر شاہ نے کہا کہ

یہ دستاویزات ممکنہ طور پر کوریئر یا ڈپلومیٹک بیگ کے ذریعے پہنچی ہوں گی۔ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ نے لندن فلیٹس کی ٹائٹل رجسٹری کی آفیشل کاپیاں عدالت میں پیش کیں، فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17 اور 17 اے کی دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں ٗظاہر شاہ نے لندن فلیٹس کے پانی کے بل بھی عدالت میں پیش کیے۔نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کے اصرار پر گواہ نے بتایا کہ دستاویزات کو صرف ایک نظر دیکھا، ان میں حسن، حسین ، مریم نواز یا نواز شریف کا نام نہیں دیکھا۔

ایک موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کے اعتراض پر خواجہ حارث غصے میں آ گئے اور اپنا قلم روسٹرم پر رکھ کر بولے آپ زیادتی کر رہے ہیں، فیئر ٹرائل اور انصاف کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آپ بھی قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا اسی لیے میں کہتا ہوں کہ سماعت کی ریکارڈنگ ہونی چاہیے ٗ نیب پراسیکیوٹر مسلسل گواہ کے منہ میں اپنے جواب ڈال رہے ہیں۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز (آج) منگل کو ظاہر شاہ پر جرح کریں گے۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…