اسلام آباد (این این آئی) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک کی مضبوط معیشت اور خوشحالی کیلئے بدعنوانی کا خاتمہ ناگزیر ہے، نیب پاکستان کو کرپشن فری ملک بنانے ،بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے،افسران شفافیت اور قانون کے مطابق اپنا قومی فرض ادا کریں،مقدمات تیزی سے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انوسٹی گیشن اور احتساب عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے ۔
چیئرمین نیب نے یہ بات پیر کو نیب ہیڈکوارٹرز میں نیب کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ 2017ء نیب کی بحالی کا سال تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن پراسیکیوشن ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ اور آگاہی و تدارک سمیت تمام شعبوں کی ادارہ جاتی خامیوں اور کام کرنے کے طریقہ کار کے تفصیلی تجزیہ کے بعد ان کو فعال بنایا گیا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے انکوائریوں اور انوسٹی گیشن کو قانون کے مطابق میرٹ اور شفافیت پر نمٹانے کیلئے دو انوسٹی گیشنز آفیسرز اور ایک لیگل کنسلٹنٹ پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انوسٹی گیشن اور احتساب عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے تاکہ مقدمات کو تیزی سے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان کو کرپشن پرسپشن انڈیکس میں 175 ویں سے 116 واں نمبر دیا ہے جو کہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی اہم کامیابی ہے۔ نیب کی مؤثر انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ اسی طرح پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے اور پولیس کے مقابلہ میں 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم اور مشال پاکستان کی عالمی اقتصادی فورم کے عالمی مسابقتی انڈیکس میں
پاکستان 126 ویں سے 122ویں نمبر پر آ گیا ہے جو کہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔ نیب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے، بدعنوانی کا خاتمہ صرف نیب کی نہیں بلکہ ہم سب کی اجتماعی سماجی ذمہ داری ہے، اس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا، ہم پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے متحد ہیں، نیب پاکستان کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی وہ شفافیت اور قانون کے مطابق اپنا قومی فرض ادا کریں۔