اسلام آباد (این این آئی) وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا ہے کہ حکومت کو آئی ٹی ، ٹیلی کام شعبے کو آئندہ 11 سال کیلئے ٹیکس فری کرنے کی تجویز دی ہے ، 2019 میں پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے اجراء کو حتمی شکل دیدی جائیگی، 2020 تک سافٹ ویئر ٹیکنالوجی کی برآمدات 10 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی اے کا تقرر وزارت کے دائرہ اختیار میں نہیں، تعیناتی کابینہ کی ذمہ داری ہے ، پاکستان کی سائبر سیکیورٹی نظام میں خامیاں،
سب سے زیادہ سائبر حملے پڑوسی ملک کر رہا ہے،جدید ٹیکنالوجی سے لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے، سٹارٹ اپز اور اینکوبیشن سینٹر کے قیام سے نوجوان خصوصاً بچیوں کو تربیتی کورسز کروائے جا رہے ہیں،اسلام آباد کے 226 سکولوں کو کمپیوٹر لیب کی سہولت فراہم کر دی گئی ،بچے اور بچیاں استفادہ کر رہی ہیں۔وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے یہ بات جمعہ کو مقامی ہوٹل میں موبائل فون کانگریس پاکستان 2018ء کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان آئندہ دو سال میں دنیا بھر میں فری لانسنگ آن لائن پروگرامنگ کا دنیا کا نمبر ون ملک ہو گا، پاکستان میں آئی ٹی اور ٹیلی کام شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد پختہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں حکومت چاہتی ہے کہ آئی ٹی، ٹیلی کام کے شعبہ میں ترقی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، اس سلسلے میں پاکستان میں آئندہ 11 سال کیلئے اس شعبہ کو ٹیکس فری بنانے کے لئے وزارت آئی ٹی نے جامع تجاویز حکومت کو پیش کر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزارت نے آئندہ دو سال میں پاکستان کی سافٹ ویئر برآمدات کو 10 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لئے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ابھی فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف نہیں ہوئی،
بعض ملکوں نے اس کو آزمائشی طور پر شروع کیا ہے تاہم پاکستان نے اس حوالے سے کام کا آغاز کر دیا ہے اور دنیا کے ساتھ ہی ہم اس ٹیکنالوجی کو پاکستان میں شروع کر دینگے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ڈبلیو او آر سی فائیو جی ٹیکنالوجی کے اجراء کی منظوری دے گی، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کو دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ ہی شروع ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام اور آئی ٹی کی صنعت کو میں اس نہج پر پہنچانا چاہتی ہوں کہ دوسرے شعبوں سے اس کا مقام آگے ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت آئی ٹی کی برآمدات 3 سے 4 ارب ڈالر کی ہیں اس میں بھی لوگوں نے پیسہ باہر روک لیا ہے، اپنی ضرورت کے مطابق ایک حد تک رقوم وہ پاکستان لاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سارا پیسہ پاکستان میں لانے کیلئے حکومت اس تجویز پر غور کر رہی ہے کہ آئی ٹی کی برآمدات کرنے والی کمپنیوں کو ری بیٹ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے پانچ سالہ دور میں کال سینٹر کے بزنس کو فروغ حاصل ہوا، آئی ٹی اور ٹیلی کام کی کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ
جب میں نے ذمہ داریاں سنبھالیں اس وقت پاکستان میں کال سینٹر اور آئی ٹی کمپنیوں کی تعداد 350 تھی جو بڑھ کر اب ایک ہزار 800 تک ہو چکی ہیں، ہم نے ان کوبیشن سینٹر قائم کئے، سٹارٹ اپز پروگرام کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کا تقرر وزارت کے دائرہ اختیار میں نہیں، اس کی تعیناتی کابینہ کی ذمہ داری ہے اس لئے وہی اس حوالے سے اقدامات کر سکتی ہے، آئی ٹی وزارت پالیسی دینے کی ذمہ دار ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کا شہر بنگلور آئی ٹی کے میدان میں
آج جو حیثیت حاصل کر چکا ہے اس لئے اسے چالیس سال لگے، پاکستان کو بنگلور کے مقابلے میں مقام حاصل کرنے کیلئے ابھی مزید کچھ عرصہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے بہت سی خامیاں موجود ہیں، اس حوالے سے سب سے زیادہ حملے پڑوسی ملک سے کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے ماہرین مختلف ویب پیجز کے ذریعے تجزیاتی رپورٹس جاری کر رہے ہیں جنہیں بین الاقوامی مالیاتی اور دوسرے ادارے اپنی رپورٹس کا حصہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے جنیوا کنونشن اور دیگر ممالک میں عالمی فورمز پر ایسے مالیاتی اداروں کیساتھ بات کی ہے کہ یہ رپورٹس غیر مصدقہ ہیں اور حقائق کے منافی ہیں، بلا تحقیق و تصدیق ان کو اپنی رپورٹس میں شامل نہ کریں۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت انوشہ رحمن نے کہا کہ ہواوے ٹیلی کام پاکستان میں جانفشانی سے کام کر رہی ہے، بیت المال کے ذریعے نوجوان بچیوں کیلئے مختلف پروگرام شروع کئے تو ہواوے نے ان کیلئے 100 ٹیب مفت فراہم کئے، میری دعا ہے
کہ یہ کمپنی جلد ڈیڑھ لاکھ ٹیب مفت فراہم کرنے کے قابل ہو۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے، سٹارٹ اپز اور اینکوبیشن سینٹر کے قیام سے نوجوان خصوصاً بچیوں کو تربیتی کورسز کروائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے آئیڈیاز کو قابل عمل بنا کر ان کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے لئے تاریخ میں پہلی دفعہ 26 ارب روپے کے منصوبے شروع کئے گئے جس سے ایسے دیہات جہاں ایک سو افراد کی رہائش ہے،
کے لئے تھری جی ٹیکنالوجی پر مشتمل ٹیلی کام سہولتیں فراہم کی گئی ہیں جس کے باعث ٹرانسپورٹ سہولت فراہم کرنے والی بڑی کمپنی کریم نے اب کوئٹہ میں اپنی سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مختلف اداروں کے تعاون سے میٹرک اور ایف اے پاس نوجوانوں سمیت صحافی برادری کی کارکردگی بڑھانے اور انہیں اس قابل بنانے کیلئے کہ وہ اپنے لئے آمدن کے ذرائع کو تقویت دے سکیں تین ماہ کے مختصر مدت کے کورسز کا اجراء کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے 226 سکولوں کو کمپیوٹر لیب کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے جس سے بچے اور بچیاں استفادہ کر رہی ہیں۔