اسلام آباد(این این آئی)احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست منظور کرلی گئی۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے فاضل جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے اور ڈی جی آپریشنز نیب کو گواہ بنانے کی استدعا کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انٹرنیشنل کوآپریشن ونگ نیب کو فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق دستاویزات ملی ہیں جو لندن فلیٹس کے رجسٹری ریکارڈ، یوٹیلٹی بلز اور کونسل ٹیکس سے متعلق ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دستاویزات جے آئی ٹی کے لکھے گئے خط کے جواب میں موصول ہوئی ہیں جبکہ نیب نے جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے خط کی پیروی کی۔سردار مظفر عباسی نے عدالت کوبتایا کہ نیب کے یوکے سینٹرل اتھارٹی کو خط کا جواب بھی موصول ہوا اور یہ دستاویزات ملزمان کی طرف سے پیش نہیں کی گئیں۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ملزمان کی طرف سے ان دستاویزات کو چھپایا گیا اس موقع پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ رجسٹری ریکارڈ سے متعلق پہلے ہی گواہ پر جرح ہوچکی ہے جبکہ اس سے پہلے نیب نے اضافی شواہد ریکارڈ پر لانے کے لیے ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی جانب سے نئی دستاویزات پیش کرنے کی درخواست منظور کرلی جس کے بعد لندن فلیٹس سے متعلق لینڈ رجسٹری، یوٹیلٹی بلز اور ٹیکس اسٹیٹمنٹ انہیں دستاویزات کا حصہ ہوں گی۔عدالت نے ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ کو بطور گواہ پیر کو طلب کرلیا
جبکہ فلیگ شپ کی ملکیت سے متعلقہ دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی جائیں گی۔ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت 23 اپریل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی کے گواہ واجد ضیا پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز جرح مکمل کرچکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے،
جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس)ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی
احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔دریں اثناء اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی ایک ہفتے تک عدالت سے حاضری کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کی جانب سے ایک ہفتے حاضری سے استثنیٰ کیلئے درخواستیں دائر کی گئیں
جن کی نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے مخالفت کی۔دوران سماعت کلثوم نواز کی 18 اپریل کی تازہ میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے ساتھ کوئی ای میل نہیں کہ انہیں ایمرجنسی میں بلایا گیا ہو۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ کلثوم نواز کینسر کی مریضہ اور لندن میں زیر علاج ہیں، ان کی ریڈیو تھراپی ہوئی ہے اور دوبارہ ہسپتال میں داخل کرایا گیا، ایسے موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے
لہذا انسانی بنیادوں پر ایک ہفتے کیلئے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔نیب کے پراسیکیوٹر افضل قریشی نے اپنے دلائل میں موقف اپنایا کہ نواز شریف اور مریم نواز نے بیرون ملک جانیکی اجازت طلب نہیں کی ٗحاضری سے استثنیٰ کیلئے ملزم کا عدالت میں پیش ہو کر استثنیٰ مانگنا ضروری ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب نے ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش بھی کر رکھی ہے، عدالت نے پہلے استثنیٰ دیا تو یہیں جلسے جلوس کرتے رہے۔عدالت نے دونوں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا
جو بعد ازاں سناتے ہوتے ہوئے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے ایک ہفتے کے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تاہم دونوں کی ایک دن کیلئے جمعہ کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلیا۔احتساب عدالت نے مریم نواز کیوکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ملزمان مجبوری کی وجہ سے پیش نہ ہوسکیں تو اس وقت استثنی کے لیے دوبارہ درخواست دائر کرسکتے ہیں۔