ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کو 2025 تک 25 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کیلئے کوشاں ہیں، احسن اقبال

datetime 20  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی کامیابی کا راز ہی سیاسی استحکام ہے ،پاکستان کو 2025 تک 25 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کیلئے کوشاں ہیں، جہاں پاکستان میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی جاتی تھی آج وہاں بجلی کا بحران نہ ہونے کے برابر ہے،پاکستان کو معاشی محاذ پر ہمیشہ سے ہی چیلنجز کا سامنا رہا ہے ،2013 میں شرح نمو 3 اعشاریہ 6 فیصد پر رکی ہوئی تھی۔

گزشتہ پانچ سال کے دوران ترجیحات کے بہتر تعین اور معیشت کی درست سمت کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ، معیشت کے استحکام اور عالمی سطح پر درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نا گزیز ہے،آج سی پیک کے ابتدائی مرحلے پر توانائی اور انفراسٹرکچر کے اہم منصوبے مکمل ہو چکے ہیں ،ان منصوبوں کی بدولت پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمی ممکن ہوا،توانائی بحران اور کمزور انفراسٹرکچر ہماری ترقی اور پیداواریت کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے تھے، پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تجربہ، استعداد کار اور ٹیکنالوجی بھی منتقل ہو رہی ہے،ٹیکنالوجی کی منتقلی سے ہمیں جدید ہنرمندی کے حصول میں مدد مل رہی ہے۔جمعہ کو احسن اقبال نے پیداواریت ، معیار اور جدت پر ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو معاشی محاذ پر ہمیشہ سے ہی چیلنجز کا سامنا رہا ہے ،2013 میں شرح نمو 3 اعشاریہ 6 فیصد پر رکی ہوئی تھی، گزشتہ پانچ سال کے دوران ترجیحات کے بہتر تعین اور معیشت کی درست سمت کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ حکومت کی بہتر منصوبہ بندی اور معاشی حکمت عملی کے نتیجے میں پاکستان گزشتی تیرہ سال کی بلند ترین شرح نمو حاصل کرنے میں کامیاب ہوا،آج پاکستان کی شرح نمو 2013 کے 3 اعشاریہ 6 فیصد کے مقابلے میں پانچ عشاریہ 8 فیصد ہو چکی ہے ۔

انھوں نے کہاکہ معیشت کے استحکام اور عالمی سطح پر درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نا گزیز ہے،عالمی مقابلے بازی کی فضا میں اقوام عالم کے مساوی مقام حاصل کر نے کے لیے پاکستان کو ابھی طویل سفر طے کر نا ہے،ہمیں بحیثت قوم پیداواریت ، معیار اور جدت کے حصول کے لیے محنت ، عزم اور جہد مسلسل کو اپنا شعار بنانا ہو گا،ہم نے حکومت میں آتے ہی ہائر ایجوکیشن کو جدید بنانے کیلیے یونیورسٹی سطح پر سہولیات فراہم کیں۔

احسن اقبال نے کہاکہ میں نے ذاتی طور پر 2018-19 کے لئے اعلی تعلیم کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تجویز کردہ 35 ارب کے بجٹ کو بڑھا کر 45 ارب روپے کر دیا گیا،عالمی سطح پر مقابلے بازی اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کے لیے اعلی تعلیم ، تحقیق اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔انھوںنے کہاکہ آج کی دنیا میں علم ، اکتشاف اور معیاری تحقیق کے میدان میں آگے بڑھنا ہماری قومی ضرورت ہے۔

2013 میں پاکستان کا شہر کراچی ظلم و ستم کی تصویر بنا ہوا تھا مگر آج کا کراچی امن کا گہوارہ ہے ،سیاسی استحکام میں ہی ملک کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے ۔احسن اقبال نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک کی کامیابی کا راز ہی سیاسی استحکام ہے ،پاکستان کو 2025 تک 25 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کے لیے ہم کوشاں ہیں، جہاں پاکستان میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی جاتی تھی آج وہاں بجلی کا بحران نہ ہونے کے برابر ہے ۔

انھوں نے کہاکہ جتنی بجلی ملک کے ابتدائی چھاسٹھ سالوں میں پیدا کی گئی اس سے دگنی بجلی گزشتہ چار سالوں کے درمیان پیدا کی گئی ،سی پیک کی بدولت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے پاکستان کا رخ کیا،2013 میں جو ملک دہشت گردی کا گڑھ اور دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا، آج ماشاء￿ اللہ محفوظ سرمایہ کاری کا مرکز تصور کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہاکہ چین نے پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کے معاہدے کئے جب دنیا کا کوئی ملک پاکستان کا رخ کرنے پر آمادہ نہ تھا۔

آج سی پیک کے ابتدائی مرحلے پر توانائی اور انفراسٹرکچر کے اہم منصوبے مکمل ہو چکے ہیں ،ان منصوبوں کی بدولت پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمی ممکن ہوا،توانائی بحران اور کمزور انفراسٹرکچر ہماری ترقی اور پیداواریت کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے تھے ،سی پیک منصوبے جس تیزی سے مکمل ہو رہے ہیں اس کی تاریخ میں کم مثال ملتی ہے۔انھوںنے کہاکہ سی پیک منصوبوں سے ملک میں ترقی کے عمل میں قائم جمود توڑنے میں مدد ملی ۔

سی پیک فریم ورک کے اگلے مرحلے میں قومی صنعت کے احیاء￿ اور اسے جدید بنانے میں مدد ملے گی، پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تجربہ، استعداد کار اور ٹیکنالوجی بھی منتقل ہو رہی ہے،ٹیکنالوجی کی منتقلی سے ہمیں جدید ہنرمندی کے حصول میں مدد مل رہی ہے،پاکستان میں تربیت یافتہ لیبر کا شدید فقدان ہے، سی پیک منصوبے لیبر کی تربیت اور استعداد کار میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں ،ہمیں سائنس،زراعت اور ٹیکنالوجی کے میدان اپنے ملک میں موجود مخفی جوہر کو استعمال کرنے کے لئے بھی سخت محنت اور مربوط منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…