اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ میں مقیم فری بلوچستان مہم کے سرگرم کارکن نے را کے کہنے پر نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران احتجاج کرنے کا اعتراف کر لیا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر احمر مستخان نامی اس شخص نے اپنی ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں وہ روتے ہوئے اعتراف کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ اس نے را کے کہنے پر نواز شریف کو شرمندہ کرنے کیلئے
22اکتوبر 2015کو یو ایس آئی پی میں ان کی تقریر کے دوران احتجاج کیا تھا۔ احمر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس کام کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اس کی ڈیمانڈز پوری کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر کام ہونے کے بعد اس کے ساتھ وعدہ خلافی کی گئی اور بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اس کے ساتھ کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔ احمر نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ را نے اسے نواز شریف کو شرمندہ کرنے کا کہا تھا اور اس کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی را نے مجھ سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا باوجود اس کے کہ میں نے خود کو ہندوستان ، بھارت کا بیٹا کہا اور خود وندے ماترم کا نعرہ بھی لگایا۔احمر نے بتایا کہ را کا ایک بندہ نگیش بھوشن بھارتی خفیہ ایجنسی را میں بلوچستان کے ڈیسک پر کام کرتا تھا جو اس کے ساتھ رابطے میں تھا۔ واضح رہے کہ یو ایس آئی پی میں نواز شریف کے خطاب کے دوران احمر نامی یہ شخص بلوچستان کے حق میں بینر اُٹھا کر کھڑا ہو گیا تھا جس کے کچھ دیر بعد ہی سکیورٹی نے اسے پکڑ کر ہال سے باہر نکال دیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد بھارتی میڈیا چینلز نے احمر کو غیر معمولی کوریج دی اور اس کا رٹا رٹایا موقف بھی پیش کیا۔ خیال رہے کہ نواز شریف کے اسی دورے کے دوران احمر نے امریکی کانگریس کے باہر ’’فری بلوچستان مہم‘‘کے احتجاج میں بھی حصہ لیا تھا۔