لاہور (پ ر) تبدیلی،تبدیلی،تبدیلی سنتے سنتے کان پک گئے۔سوال یہ بنتا ہے کہ تبدیلی ہے کیا بلا؟ نئے الیکشن کا ہوجانا تبدیلی ہے؟چہروں کا بدل جانا تبدیلی ہے؟ یا صرف تبدیلی کا نعرہ لگانے والے کی سوچ کے مطابق نظام کا بدل جانا تبدیلی ہے؟ یا پھر یہ تبدیلی ہے کہ وقت کے تقاضو ں اور عوامی اُمنگوں کے مطابق طرزِحکمرانی کو بدلا جائے،نظام کو بدلا جائے،نئی جہتوں اور جدتوں کی مدنظر رکھتے ہوئے اپنی کارکردگی کو بدلا جائے؟لیکن اِس تبدیلی کیلئے بھی نہایت ضروری ہے کہ سب سے پہلے اپنے آپ کو بدلا جائے،
اپنے آپ کو تبدیلی کی عملی صورت کے طور پر پیش کیا جائے جو دوسروں کیلئے قابل تقلید ہوجائے۔ورنہ کھوکھلے نعروں،وعدوں اوردعوؤں سے کسی خطے کی ایک انچ جگہ کو بھی فتح نہیں کیا جاسکتا، دلوں پر حکمرانی پر تویہ قول باخوبی صادر آتا ہے کہ ’’دہلی دور است‘‘۔ اِس میں کوئی شک نہیں، کوئی دو رائے نہیں کہ تبدیلی کا نعرہ بڑا پُرکشش ہے،اوراِس نعرے کو سیاست کی بنیاد بنا کر عوام کو اپنی طرف مائل کرنا مشکل بھی نہیں اور ناممکن بھی۔مگر یہ عوام پر منحصر ہے کہ اپنے شعور کے پیمانے میں اِس کو ضرور جانچے کہ یہ واقعی فلاحِ عوام کیلئے ہے یا حصولِ اقتدار کیلئے۔اوربڑے یقین کیساتھ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ وہ وقت گزر گیا جب عوام کو ’’کپڑا،روٹی اور مکان‘‘جیسے پُرکشش نعرے دے کر بیوقوف بنایا جاتا تھا۔آزاد میڈیا کے مرہون منت آج کی عوام بہت باشعور ہو چکی ہے اُسے حق و باطل میں فرق کرنا خوب آتا ہے اُسے سچ و جھوٹ میں تفریق کرنا بھی خوب آتا ہے۔عوام جانتی ہے کہ خان صاحب کا ’’تبدیلی‘‘کا نعرہ کھوکھلا ہے اور محظ حصول اقتدار کیلئے اپنی راہیں ہموار کرنا ہے اگر اِس نعرہ میں حقیقت ہوتی خان صاحب اپنے زیرانتظام کے پی کے میں وہ تبدیلی کا نمونہ پیش کر دیتے جسکا اطلاق وہ پاکستان بھر میں کرنے کا خواب دیکھ نہیں رہے بلکہ عوام کو خواب دیکھا رہے ہیں۔تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرنے کے باوجود کے پی کے میں نظام تعلیم کا حالت قابل رحم ہے، طبی سہولیات کی صورتحال کچھ یوں ہے کہ ہسپتالوں میں عوام کا کوئی پُرسان حال نہیں اور عوام کو صوبہ پنجاب کے ہسپتالوں کا رُخ کرنا پڑ رہا ہے،
انفرا سٹرکچر کی حالت زار بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،ٹوٹی سڑکوں اور سڑک کنارے گندگی کے ڈھیروں سے تبدیلی کا بدبو دار دھواں فضا کو اُلودا کئے ہوئے ہیں۔ قابل فکر اور غور طلب بات یہ ہے کہ جوفلک شگاف اور بلند و بانگ نعروں اپنے ایک صوبے میں تبدیلی نہ لا سکا وہ پاکستان بھر میں کیا کارنامہ سرانجام دے سکتا ہے؟جبکہ قابل تعریف اور قابل تحسین بات یہ ہے کہ ایک وہ شخص ہے جو بغیر نعروں،اور دعوؤں کے اپنے صوبوں میں دن رات عوام کے فلاحی منصوبوں کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر کے حقیقی تبدیلی کا عملی نمونہ پیش کر رہا ہے۔
وہ شخص تعارفِ محتاج نہیں،دنیا اُسے عظیم لیڈر کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے۔کوئی اُسے صدرِ مسلم لیگ کہہ دے، یا وزیراعلیٰ پنجاب،مگروہ اپنے آپ کو خادم پنجاب کہلوانے میں فخر محسوس کرتا ہے۔زیرنظرچند تصاویر میں خادم پنجاب اور وزارتِ اعظمی کا خواب دیکھنے والے خان صاحب کی تبدیلی کا فرق صاف نمایاں ہے۔یہی وہ فرق ہے جو آئندہ عام انتخابات میں بھی نظر آئے گا۔ مگر افسوس خان صاحب جلسے،جلسوں،ریلیوں میں سبزباغ دکھانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں اور وقت کو ہاتھ سے گنوانے پر شرمندہ بھی نہیں یہی وجہ ہے کہ کے پی کے کی عوام کو اپنی طرزِ حکمرانی سے بدظن کر چکے ہیں۔