جمعرات‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2024 

نااہلی کی مد ت تاحیات نہیں صرف اس وقت تک ہے جب تک یہ فیصلے دینے والے ۔۔۔۔۔! مریم نواز نے سپریم کورٹ کو چیلنج کردیا، دھماکہ خیز اعلان

datetime 13  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سیالکوٹ (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی رہنماء اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کو جب جب مائنس کیا گیا وہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آئے،مخالفین نے 30 سال نواز شریف کو روکنے میں لگا دیئے لیکن روک نہیں سکے ، نااہلی کی مد ت تاحیات نہیں صرف اس وقت تک ہے جب تک یہ فیصلے دینے والے کرسیوں پر بیٹھے ہیں،فیصلہ اس لئے آیا کہ انہیں یقین ہوگیا ہے کہ نواز شریف کو انتخابات میں شکست نہیں دے سکتے،

یہ 80، 90یا 2000ء کی دہائی نہیں 2018ء ہے اس دفعہ نواز شریف اکیلا نہیں ، نیب عدالت میں نواز شریف کیخلاف گواہی دینے کیلئے آنیوالا ان کے حق میں گواہی دے گیا ہے ، بتایا جائے جے آئی ٹی کے پیچھے بیٹھ کر جھوٹے کیس کی تحقیقات کرنیوالے چالیس نامعلوم افراد کون تھے ، سازشیوں نے غلط اندازہ لگایا کہ نواز شریف ملک چھوڑ کر چلا جائے گا یا ہاتھ جھوڑ دے گا لیکن وہ کھڑا ہوگیا، نواز شریف کی قانون کے سامنے پیش ہونے کی سٹرٹیجی نے سازشوں کے پردے اٹھاکر عوام کے سامنے رکھ دیئے ہیں،عوام جان چکے احتساب کے نام پر کیا ڈرامہ ہو رہا ہے، عمران ،زرداری نے ہاتھ ملا لیا ہے،عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں تیر پر مہر لگائی، نواز شریف آپ کیلئے ، ووٹ کی پرچی کیلئے، ووٹ کی حرمت کیلئے لڑ رہا، مہرے اور سازشی الیکشن میں اپنی ناکامیاں دیکھ کر نواز شریف کیخلاف سازش میں لگے ہوئے ہیں ، یہ سمجھتے ہیں سینیٹ الیکشن کی طرح توڑ جوڑ کر کے 2018ء کے الیکشن میں بھی کوئی کارکردگی دکھا دینگے لیکن یاد رکھیں جب عوام کا سیلاب آ جائے تو بندھ نہیں باندھا جاسکتا، 2018ء کے انتخابات میں نواز شریف کو تاریخ کا سب سے بڑا مینڈیٹ لیتا دیکھ رہی ہوں،اللہ اور عوام کی مدد سے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو بارش کی طرح ووٹ پڑے گا۔جمعہ کو سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رہنماء اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ جب میں یہاں آنے لگی تو ایک فیصلہ سنا کہ نواز شریف کو ایک بار نہیں،

دو بار نہیں ، تین بار نہیں، چار بار اسی مقدمے میں نا اہل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیں نواز شریف کتنا اہم شخص ہے کہ اس کی ایک بار نا اہلی کافی نہیں تھی یہ اسے بار بار مائنس کر کر کے تھک گئے ہیں لیکن وہ پلس ہو تا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب ان لوگوں نے نواز شریف کو مائنس کرنے کی کوشش کی ، عوام سے دور کرنے کی کوشش کی ، جب جب نواز شریف کو سزائیں دینے کی کوشش کی وہ اللہ تعالی اور عوام کی طاقت سے پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آیا ہے ۔

انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج نواز شریف گھر بیٹھ کر جلسہ دیکھ رہے ہیں آپ ہاتھ اٹھا کر بتائیں کہ وہ کیا کمزور ہوا ہے یا طاقتور ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے نواز شریف کو وزیراعظم ہاؤس سے نکالا گیا پھر مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے ہٹا دیا گیا اور پھر بھی جب انتقام کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی تو زندگی بھر کیلئے نا اہل کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ کس کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اہلی کی مد ت تاحیات نہیں ہے نا اہلی کی مدت صرف اس وقت تک ہے جب تک یہ فیصلے دینے والے ان کرسیوں پر بیٹھے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ آپ لوگ جانتے ہیں کہ نواز شریف کی بار بار نا اہلی کا فیصلہ کیوں آیا اور آج تاحیات نا اہلی کا فیصلہ کیوں آیا یہ اس لئے آیا کہ ان کو یقین ہوگیا ہے کہ نواز شریف کو آپ انتخابا ت میں شکست نہیں دے سکتے۔ یہ نا اہلی کا فیصلہ نہیں یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ ان کو پتہ چل گیا ہے کہ نواز شریف جیت رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ نواز شریف کو انا اہل کیا گیا ہو یا سزا سنائی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین نے 30 سال نواز شریف کو روکنے میں لگا دیئے لیکن نہیں روک سکے۔

انہوں نے کہا کہ جس کو اللہ نہ روکے، عوام نہ روکے اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے عوام کے ساتھ نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’’روک سکو تو روک لو’‘۔مریم نواز نے کہا کہ 2008ء کے انتخابات میں بھی نواز شریف کو نا اہل کر کے انتخابات سے باہر رکھا گیا تھا ، مشرف نے نواز شریف کو دو بار عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں۔ایک ڈکٹیٹر نے کہاتھا کہ نواز شریف تاریخ کا حصہ بن گیا ، نواز شریف کو خاندان سمیت ملک سے باہر نکال دیا گیا ، ملک بدر کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج آپ کے منتخب نمائندوں کی نا اہلی ،عمر قید کی سزائیں، پھانسیاں، ہتھکڑیاں ، مقدمے اور سزائیں تاریخ کے کوڑے دانوں میں پڑی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج وہ سزائیں دینے والے کہاں ہیں بتاؤ ۔آج وہ کہاں ہیں جنہوں نے نواز شریف کو دودفعہ عمر قید کی سزا سنائی تھی ، یعنی 28 سال عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے نواز شریف پر کرپشن کا الزام لگایا ، 14 مہینے تک کیس چلا لیکن کرپشن نہیں ملی پھر نواز شریف کو ہائی جیکر بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی دو سال مقدمہ پانامہ کا چل رہا تھا اور سزا کرپشن پر نہیں ،

جھوٹ بولنے پر نہیں، اتھارٹی کا غلط استعمال کرنے پر نہیں بلکہ چھوٹے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 60،70 ،80 ،90 یا 2000ء کی دہائی نہیں ہے یہ 2018ء ہے اور اس دفعہ نواز شریف اکیلا نہیں، ۔ انہوں نے کہا کہ سزائیں دینے والوں کو نا انصافیاں کرنیوالوں کو بتا دو کہ قوم جاگ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے آج ڈکٹیٹر کا دور یا آگیا ہے جب وہ کہتا تھا کہ نواز شریف اب واپس نہیں آئے گا لیکن دیکھو آج نواز شریف ملک کے عوام کے دلوں پر راج کررہا ہے اور تم واپس نہیں آسکتے۔

انہوں نے کہا کہ نیب عدالت میں نواز شریف کیخلاف گواہی دینے والا ان کے حق میں گواہی دے گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ہیروں کی وٹس اپس جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے جب ہمارے وکیل نے نیب کورٹ میں سوال کیا کہ نواز شریف کیخلاف بیٹے سے تنخواہ لینے کا کوئی ثبوت ہے ،اس ثبوت کا کوئی ٹکڑا ہے تو دکھا دو تو اس نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف کوئی ثبو ت نہیں ہے۔ پوچھا گیا کوئی بینک اکاؤٹ جس میں تنخواہ گئی ہو اس کا ثبوت تو اس نے کہا کہ کوئی ثبوت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جتنے جھوٹ اور الزامات لگانے تھے وہ لگا لئے ہیں اب عوام کی باری ہے ۔

اب ان کیخلاف عوام کی جے آئی ٹی بنے گی جو ان سے پوچھے گی کہ الزام کیوں لگائے۔ثبوت نہ ملنے کے باوجود نا اہل کیوں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ عدالت میں آئے تو ہمارے خلاف گواہی دینے تھے لیکن پتہ چلا کہ جے آئی ٹی کے صرف چھ ہیرے نہیں تھے جو نواز شریف کیخلاف تحقیقات کا ڈرامہ کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ واجد ضیا نے خود اعتراف کیا کہ چالیس نامعلوم افراد اس جے آئی ٹی کے پیچھے بیٹھ کر جھوٹے کی کیس تحقیقات کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کون تھے وہ چالیس افراد جنہوں نے ثبوت نہ ہونے پر کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ واجد ضیاء نواز شریف پر تو ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکے الٹا اپنی کرپشن چھوڑ گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے کزن کو پچاس ہزار پاؤنڈ کا ٹھیکہ دیدیا۔انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ کوئی نیا یا انوکھا نہیں ہے بلکہ ستر سال سے آپ کے نمائندوں کے ساتھ یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔ ستر سال سے آپ کے ووٹ کی پرچی کیساتھ، ووٹ کی عزت کیساتھ، آپ کی رائے کیساتھ یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ بتائیں کیا آپ کو یہ نظام منظور ہے جس میں نشانہ بنتا ہے تو آپ کا نمائندہ بنتا ہے ،نشانہ بنتا ہے ووٹ کی پرچی بنتی ہے، نشانہ بنتا ہے ووٹر بنتا ہے جس پر عوام نے نا منظور کے نعرے لگائے۔

انہوں نے کہا کہ اب کی بار قوم جاگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو وزیراعظم ہاؤس سے نکلتے وقت نواز شریف کی آواز پر لبیک کہنے پر شاباش دیتی ہوں۔مریم نواز نے اس موقع پر نعرہ لگایا کہ ’میاں دے نعرے ونج گئے ‘اور انشا اللہ دوبارہ رنگ بھی سجیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج اور پچھلے ستر سالوں میں فرق یہ ہے کہ آج آپ جاگ رہے ہیں ، قوم جاگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سازشیوں کو پتہ نہیں تھا، انہوں نے غلط اندازہ لگایا کہ نواز شریف تنخواہ نہ لینے پر گھر بیٹھ جائے گا ، ملک چھوڑ کر چلا جائے گا، یا ہاتھ جوڑ دے گا، لیکن نواز شریف کھڑا ہوگیا۔ نواز شریف نے کہا کہ نہ میں جھکوں گا،

نہ ہاتھ جوڑوں، نہ بکوں گا نہ ڈروں گا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات نواز شریف پر ٹھیک بیٹھتی ہے کہ ’’مسئلہ تب نہیں تھا جب زہر میں پی گیا ۔۔۔لیکن سازشیوں کو تکلیف تب ہوئی جب میں جی گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب اللہ تعالی کے کام ہیں، ایک سازش انسان کرتا ہے، ایک پلاننگ اللہ کی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنی بیٹی کو ساتھ لیکر روز صبح آٹھ بجے سے لیکر دوپہر تک عدالت میں بیٹھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں تو وہ لوگ بھی تھے جنہوں نے آئین کی دھجیاں بکھیر یں اور کمر درد کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگ گئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیڈر نے عدالت میں حاضری دی ،

قانون کے سامنے سر جھکایا اور پیشیاں بھگتے بھگتے انتقام نما احتساب کو سب پر واضح کردیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سٹرٹیجی اچھی تھی وہ قانون کے سامنے پیش ہوئے اور سازشوں کے پردے اٹھاکر عوام کے سامنے رکھ دیئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام جان چکے ہیں کہ احتساب کے نام پر کیا ڈرامہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دو سال سے کیس چل رہا ہے، لیکن ایک پیسے کی کرپشن نہیں ملی، یہ لوگ باپ دادا کے کاروبار کی تفصیلات کھولتے رہے لیکن کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہتھکڑی لگے، جیل میں ڈال دیں کوئی پرواہ نہیں، بس اللہ اور عوام کا ساتھ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر الزام لگانے والے عمران اور زرداری مہرے بن کر لائن کے اس پار کھڑے ہیں ۔

انہوں نے ہاتھ ملا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی سیالکوٹ آرہے ہیں جب آئیں تو پوچھنا عوام کے ووٹ کو زرداری کے آگے کیوں بیچا ؟۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سینیٹ الیکشن میں تیر پر مہر لگائی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دو روز قبل آصف زرداری نے کہا کہ عمران کا کیا ہے وہ ہمارے سامنے بک چکا ہے۔ ۔ مریم نواز نے کہا کہ اب عمران خان یہاں آئے تو ایک نعرے سے اس کا استقبال کرنا ’عمران زرداری بھائی بھائی‘ جس کے بعد انہوں نے شرکاء کے ساتھ مل کر کئی بار یہ نعرہ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف آپ کا لیڈر آپ کیلئے ، لڑ رہا ہے، آپ کے ووٹ کیلئے لڑ رہا ہے،

ووٹ کی عزت کیلئے لڑ رہا ہے،ووٹ کی حرمت کیلئے لڑ رہا ہے اور لائن کے دوسری طرف سازشی کھڑے ہیں وہ مہرے کھڑے ہیں جو بار بار عوام کی عدالتوں سے مایوس ہو کر الیکشن میں اپنی ناکامیاں دیکھ کر اب نواز شریف کیخلاف سازش میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ لوگ مجھے بتائیں 2018ء کے الیکشن میں نواز شریف کا ساتھ دینگے جس پر شرکاء نے کہا کہ دینگے ۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ سمجھتے ہیں سینیٹ کے الیکشن کی طرح توڑ جوڑ کر کر کے 2018ء کے الیکشن میں بھی یہ کوئی کارکردگی دکھا دینگے لیکن یہ یاد رکھیں جب جہاں عوام شامل ہو جائیں جہاں عوام کا سیلاب آ جائے تو اس سیلاب کے آگے بندھ نہیں باندھا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ محمد نواز شریف 2018ء کے انتخابات میں تاریخ کا سب سے بڑا مینڈیٹ 2018ء لینے جارہا ہے اور ان کی مخالفت میں کون ہیں وہ عمران خان اور زرداری جو سڑکوں پر دو دو سو کے جلسے کرنے پر مجبور ہیں، جو خالی کرسیوں سے خطاب کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف الیکشن میں سازش کرنے والا سن لے اللہ کی مدد اور عوام کی مدد سے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو ، شیر کو بارش کی طرح ووٹ پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد جب میری والدہ کلثوم نواز این اے 120 میں کھڑی ہوئیں تو یہ سب اکھٹے تھے اور میں اکیلی نے وہاں کمپین چلائی میں نے خود دیکھا کہ الیکشن سے ایک روز قبل انہوں نے گھروں سے لوگوں کو اٹھا لیا۔

الیکشن والے دن نواز شریف کی پرچی لیکر آنے والے کو پولنگ سٹیشن کے چھ چھ چکر لگوائے گئے اور کہا گیاکہ تمہارا ووٹ یہاں نہیں ہے لیکن جب وہی لوگ ، تیر اور بلے کی پرچی لیکر آئے تو انہیں پانچ سیکنڈ میں ووٹ ڈالنے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ عوام پولنگ کا وقت ختم ہوتے وقت بھی لائنوں میں کھڑے تھے کہ نواز شریف کو ووٹ ڈالے بغیر نہیں جائینگے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف تو نا اہل تھے لیکن میں نے عوام کو مسلم لیگ (ن) اور شیر کو ووٹ ڈالنے کیلئے بہت بے تاب دیکھا ۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے کی گھڑی آرہی ہے اس میں ہر اس بندے کو ووٹ دینا جس کے کندھے ، سر پر نواز شریف کا ہاتھ ہوگااور سازشیوں، مہروں، حملہ کرنیوالوں کو عبرت کا نشان بنا دینا ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسلم لیگ کو توڑنے کی بہت کوشش کی لیکن ایک ووٹر بھی نہیں توڑ سکے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کچھ ایم پی ایز کو ادھر ادھر کردیا ہے اور عمران خان کی کیا بات ہے جس کو مسلم لیگ (ن) سے ٹکٹ ملنے کی امید نہیں ہوتی وہ عمران خان کی طرف جاتا ہے تو یہ پھولوں کا ہار لیکر کھڑے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جتنے امیدوار جیتنا چاہتے ہیں اور جو جیت سکتے ہیں ان کی پہلی ترجیح مسلم لیگ (ن) ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ عدل کا وہ نظام چاہتے ہیں جس میں پاکستان کا منتخب وزیراعظم جو ووٹوں سے آتا ہے اس کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر دفتر سے نکال دیا جاتا ہے۔ اس پر ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوتی، آف شور کمپنی ثابت نہیں ہوتی ، اس پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا لیکن اس کی نا اہلی کے بعد نا اہلی ہوتی ہے اور ایک طرف وہ جس نے بار بار سپریم کورٹ کے باہر جھوٹ بولا، اس کی اپنی آف شور کمپنیاں نکلیں ،

جس نے ثابت شدہ جعلی کاغذات عدالت میں جمع کرائے اسے صداقت کا سرٹیفکیٹ مل جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس نظام کو نہیں مانتے تو عدل کی بحالی میں نواز شریف کا ساتھ دو ۔انہوں نے کہا کہ آئین کے دو ٹکڑے کرنیوالا آج بھی اپنی پارٹی کا صدر ہے اور جو تین مرتبہ وزیراعظم بنا ، جس پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اسے پارٹی کی صدارت سے نکال دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب گھبرانا اور ڈرنا نہیں ،ہم نواز شریف کی جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ وہ ہماری جنگ لڑ رہا ہے، 22کروڑ عوام کی جنگ لڑ رہا ہے ۔

انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں آپ نواز شریف کا ساتھ دینگے ناجس پر انہوں نے کہا کہ دینگے ۔ انہوں نے شرکاء سے کہا کہ اب نواز شریف چاہئے آپ کو چاہے رائیونڈ سے کال دے ، چاہے جیل کی کوٹھی سے کال دے ، آپ کال پر لبیک کہیں گے نا ، سازشیوں کو عبرت کا نشان بنائینگے نا، ڈٹ کر کھڑے ہو گے نا ،اپنے ووٹ کی توہین کا بدلہ لینگے نا جس پر شرکاء نے تمام باتوں کی ہاں میں تصدیق کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا حق نہ ملا تو چھین کر رہیں گے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ اللہ آپ کا حامی ناصر ہو۔ آپ کی محبتوں اور شفقتوں کاتہہ دل سے بہت بہت شکریہ ۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…