اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ بالکل تیار ، نئے ائیرپورٹ پر مسافروں کیلئے کتنی نشستیں ہیں؟ منصوبہ کتنے ارب میں مکمل کیا گیا؟پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دو رن ویز کے درمیان فاصلے پر تحفظات کا اظہار

datetime 12  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ بالکل تیار ہے، 2007-08ء میں شروع ہونیوالے اس منصوبے کی ابتدائی لاگت 37 ارب روپے تھی جو بڑھ کر 105 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، پانچ سالوں میں منصوبے کے 47 پراجیکٹ مکمل کئے گئے ہیں، ایئرپورٹ کی سالانہ صلاحیت 9 ملین مسافروں کی ہے،پرانے ایئر پورٹ پر 1400 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی جبکہ نئے ایئرپورٹ پر مسافروں کیلئے 5000نشستیں موجود ہیں،

ایئرپورٹ پر 50بیڈ کا ہسپتال اور ٹراما سنٹر بھی تعمیر کیا گیا ہے۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی سربراہی میں نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر کمیٹی کے ارکان شاہدہ اختر علی، سید نوید قمر، غلام مصطفی شاہ، میاں عبدالمنان، صاحبزادہ نذیر سلطان، عبدالرشید گوڈیل، سینیٹر مشاہد حسین سید سمیت دیگر ارکان اور متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر پی اے سی کے وفد کا سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اعلیٰ حکام نے استقبال کیا۔ کمیٹی روم میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے حوالے سے سول ایوی ایشن کے قائمقام ڈی جی ایئر مارشل (ر) حسید الرحمن عثمانی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تمام حکومتوں نے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو مکمل کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مرحلوں پر اونچ نیچ چلتی رہی ہے تاہم اب ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ ایئر پورٹ بالکل تیار ہے، اللہ کرے گا یہ ایئرپورٹ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے سنگ میل ثابت ہو گا۔ ایئرپورٹ سروسز کے ڈپٹی ڈی جی عامر محبوب نے پی اے سی کو بتایا کہ 2007-08ء میں اس منصوبے پر کام شروع ہوا، ابتدائی لاگت 37 ارب روپے تھی جو بڑھ کر 105 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے،

پانچ سالوں میں اس منصوبے کے 47 پراجیکٹ مکمل ہوئے، دسمبر 2013-15ء تک انتہائی کم پیش رفت ہوئی، 2015-18ء تک اس منصوبے پر بھرپور انداز میں کام کیا گیا۔ اس ایئرپورٹ کی سالانہ صلاحیت 9 ملین مسافروں کی ہے، 10 بورڈنگ گیٹس ہیں، پرانے ایئرپورٹ پر صرف 1400 مسافروں کے بیٹھنے کے لئے نشستیں تھیں جبکہ نئے ایئرپورٹ یہ نشستیں پانچ ہزار کر دی گئی ہیں، 112 چیک ان کاؤنٹرز قائم کئے گئے ہیں، 50 بیڈ کا ہسپتال اور ٹراما سینٹر بھی تعمیر کیا گیا ہے،

ایئرپورٹ کو پانی کی سپلائی کے لئے راما ڈیم سے انتظامات کئے گئے ہیں، ساڑھے پانچ سے چھ لاکھ گیلن یومیہ پانی کی ضرورت پڑے گی، گرڈ سٹیشن اور فیول پمپ تیار ہو چکا ہے۔ پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ایئرپورٹ کی دیکھ بھال کے لئے سالانہ 6 سے 7 ارب روپے درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اس ایئرپورٹ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے اور متعدد مواقع پر متعلقہ حکام سے باز پرس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ کی تعمیر میں ہوٹل اور

کچن بنانے کے حوالے سے خیال نہیں رکھا گیا جس سے سالانہ 8 سے 10 ارب روپے کا نقصان ہو گا۔ سول ایوی ایشن حکام کا کہنا تھا کہ منصوبے کے ماسٹر پلان میں یہ دونوں چیزیں موجود ہیں، ان کی تعمیر یقینی بنائی جائے گی۔ کمیٹی کے رکن سید غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ ایئرپورٹ کے نام کے حوالے سے ان کے تحفظات ہیں جس پر پی اے سی کے چیئرمین نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کسی ایک جماعت کی نہیں بلکہ جمہوریت کی علامت تھیں، اس ایئرپورٹ کا نام ان کے نام پر ہونا چاہیے۔

سول ایوی ایشن کی طرف سے بتایا گیا کہ ایئرپورٹ پر لگائے گئے آلات کی نگرانی ابتدائی طور پر وہی کمپنیاں کریں گی جن سے یہ آلات خریدے گئے ہیں، اس کے علاوہ ہمارے 1100 ریگولر ملازمین بھی کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ اور ٹیک آف کیلئے ایئر لائنز اپنے پائلٹس کی ٹریننگ کر رہی ہیں، ایئر لائنز کو عالمی معیار کی ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ایئرپورٹ کے دو رن ویز کے درمیان فاصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پی اے سی کے

چیئرمین نے کہا کہ جہاز جہاں ٹیکسی کرتا ہے اسے بھی جگاڑ کے طور پر رن وے کا درجہ دیا گیا ہے، اس کے علاوہ ایئرپورٹس آنے والی شاہراہ پر لائٹس کا بھی مناسب انتظام نہیں ہے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن نے اس منصوبے کے آغاز پر درست منصوبہ بندی نہیں کی۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایئرپورٹس کے گرد و نواح میں ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں، سیکورٹی کے نکتہ نظر سے یہ درست نہیں ہے، سول ایوی ایشن کی طرف سے بتایا گیا کہ کوئی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی کام شروع کرنے

سے پہلے سول ایوی ایشن سے این او سی حاصل کرتی ہے، این او سی کے بغیر کسی کو تعمیرات کی اجازت نہیں ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ہمراہ بعد ازاں نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بیرون ملک روانگی اور آمد کے لاؤنجز اور رن وے کا دورہ کیا اور منصوبے پر مجموعی طور پر اطمینان کا اظہار کیا۔ بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر بات چیت میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ کوئی بھی نیا منصوبہ ہو، ابتدائی طور پر مشکلات آتی ہیں، توقع ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی پی اے سی کے تحفظات کی روشنی میں اس منصوبے کو مزید بہتر بنائے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو کے نام پر ہی رکھا جائے۔



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…