کوئٹہ (آئی این پی )چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ جہاں بنیادی حقوق کا استحصال ہوگا وہاں عدلیہ مداخلت کرے گی، آئین کے آرٹیکل 199 اور 184 کے تحت اختیار حاصل ہے،بلوچستان کو کیوں نظر انداز کیا جاتا ہے، صحت کے شعبے میں وفاق سے جو مدد چاہیے ہمیں بتائیں، ماضی میں کیا ہوا اس کو چھوڑیں اور دیکھیں آگے کیا کرنا ہے بدقسمتی سے ہمارے میڈیکل کالجز معیاری نہیں۔
ہمیں اپنی نسلوں کیلئے مسائل نہیں پیدا کرنے۔پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کوئٹہ رجسٹری میںہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ بنچ میں جسٹس سجاد علی شاہ اور سید منصور علی شاہ شامل ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے میڈیکل کالجز معیاری نہیں، ہمیں اپنی نسلوں کیلئے مسائل نہیں پیدا کرنے، آئین کے آرٹیکل 199 اور 184 کے تحت اختیار حاصل ہے کہ جہاں بنیادی حقوق کا استحصال ہو عدلیہ مداخلت کرے گی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان کو کیوں نظر انداز کیا جاتا ہے، صحت کے شعبے میں وفاق سے جو مدد چاہیے ہمیں بتائیں، ماضی میں کیا ہوا اس کو چھوڑیں اور دیکھیں آگے کیا کرنا ہے، اگر سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں تو مریضوں کو کون دیکھے گا۔