سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں جموں خطے کے علاقے کٹھوعہ میں اغوا کے بعدبے حرمتی اور قتل کا نشانہ بننے والی 8سالہ کم عمر بچی آصفہ کے حوالے سے میڈیکل رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے کہ بچی کو اغوا کے بعد ایک مندر میں رکھا گیا تھا اور آبرو ریزی کے بعد اسے گلہ دبا کر قتل کیا گیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق آصفہ کو ضلع کٹھوعہ کے علاقے ہیرا نگر میں اپنے آبائی علاقے رسانا سے روان برس دس جنوری کو اغوا کیا گیا تھا جبکہ 17جنوری کو
اسکی مسخ شدہ لاش گاؤ ں کے کھیت سے برآمد ہوئی تھی۔ بہیمانہ واقعے کی تحقیقات پولیس کا کرائم برانچ کر رہا ہے جس نے اب تک دیپک کجھوریہ، وشال، سنجائی رام، سندر کمار ، پرویس کمار اور سیندر کمار کو مجرم قرار دیا ہے۔ ان سب کا تعلق بھارتی پولیس سے ہے اور کرائم برانچ کی طرف سے ان کے خلاف چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ میں چارچ شیٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ کرائم برانچ کے ایک افسر نے تصدیق کر دی ہے کہ مجرموں کے خلاف چارچ شیٹ آئندہ پیر یا منگل کے روز پیش کی جائے گی۔یا رہے کہ جموں کی ہندو انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے مجرموں کو بچانے کی سخت کوششوں کی جارہی ہیں جبکہ مقبوضہ علاقے میں مقائم کٹھ پتلی حکومت کی اتحادی تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کے نام نہاد وزرا کی طرف سے بھی مجرموں کوتحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزرا مجرموں کے حق میں جموں میں نکالی جانے والی ریلیوں میں بھی شریک ہو ئے ۔ ہند و انتہا پسندجماعتوں کی طرف سے بہیمانہ واقعے کی تحقیقات کا کام کشمیر پولیس کے کرائم برانچ سے واپس لیکر بھارتی سی بھی آئی کے سپرد کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ میڈیل رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بچی کو آبرو ریزی کے بعد گلہ دبا کر قتل کیا گیا۔ واقعے کی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس بہیمانہ کارروائی کا مقصدکھٹوعہ میں رپائش پذیر مسلمانوں کو علاقہ چھوڑے پر مجبور کرنا تھا۔جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں ہندوؤں کی اکثریت ہے۔