لاہور ( این این آئی) پاکستان کی پہلی خواجہ سرا نیوز کاسٹر مارویہ ملک نے خود کو پورے معاشرے کے لیے ایک مثال قرار دیتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ جب خواجہ سراؤں کو گھر سے نکال دیا جاتا ہے تو پھر ان کے پاس سڑکوں پر بھیک مانگنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔لاہور کے ایک نجی چینل پر بحیثیت نیوز کاسٹر خدمات انجام دینے والی مارویہ ملک نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ میں اپنی کمیونٹی سمیت سب کے لیے ایک مثال ہوں کہ
جب خواجہ سرا فیشن اور میڈیا میں جگہ حاصل بناسکتے ہیں تو دیگر شعبوں میں بھی وہ اہمیت کے حامل ہیں۔میری مثال امن کا پیغام دیتی ہے اور ملک میں شعور پیدا کرتی ہے۔21 سالہ مارویہ نے بتایا کہ انہوں نے صحافت میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پھر فیشن کی دنیا میں اپنا سفر بطور میک اپ آرٹسٹ شروع کیا اور بعد میں تھیٹر پرفارمنس بھی دی۔مارویہ نے بتایا کہ جب انہوں نے معاشرے میں اپنی پہچان بنانے کا ارادہ کیا تو ان کے گھر والوں نے بالکل بھی حوصلہ افزائی نہیں کی بلکہ ان پر ظلم و تشدد کیا اور انہیں گھر بیٹھنے پر مجبور کیا گیا لیکن انہوں نے کسی کی نہیں مانی اور پھر ایک دن ان کے گھر والوں نے انہیں گھر سے نکال دیا۔اس سب کے باوجود بھی انہوں نے ہمت نہیں ہاری بلکہ اپنے دوسرے خواجہ سرا دوستوں کی مدد اور حوصلہ افزائی سے اپنے مقصد کے حصول میں لگی رہیں۔اس موقع پر انہوں نے شکوہ کیا کہ جب والدین اور گھر والے ہی کسی خواجہ سرا بچے کو تعلیم و تربیت نہیں دیں گے اور اسے گھر سے نکال دیں گے تو وہ سڑکوں پر بھیک نہیں مانگے کا تو اور کیا کرے گا۔اس حوالے سے حکومتی سطح پر قانون سازی کارآمد ثابت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ خواجہ سراؤں کے ملکیتی حقوق کے حوالے سے بھی کام کرے، جہاں ان کی تعلیم ضروری ہے وہیں ان کا پراپرٹی میں حصہ بھی ضروری ہے تاکہ وہ اپنا کوئی کاروبار کرسکیں اور اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔