کوئٹہ (این این آئی ) وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو ،صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاہے کہ قمبرانی روڈ پر دو قبائل کے درمیان گزشتہ روز فائرنگ کا ہونیوالا واقعہ افسوسناک ہے ،بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے ،ابھی تک میرے علم میں نہیں کہ کسی ایم این اے کیخلاف کوئی ایف آئی آر درج ہوئی ہے ، چاہئے کوئی شخص کتناہی بااثر کیونکہ ہو ،قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو کارروائی کی جائے گی ،مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر کی گئی فائرنگ کی تحقیقات ہو رہی ہے ،
تمام پہلوؤں پر غور کیا جارہاہے ،تحقیقات کے بعد جلد ہی تمام وجوہات سامنے آ جائینگی ۔یہ بات انہوں نے منگل کی شام کو وزیراعلی سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔وزیراعلی بلوچستان نے کہاکہ کوئٹہ شہر میں حالیہ دہشتگردی کے جو واقعات ہوئے ہیں اس میں چھ افراد کا گروپ شامل ہیں ان میں ایک ملزم فضل حق ولد مولوی عبدالستار کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے ،ملزم نے دوران تفتیش بہت سے اہم انکشاف کئے ہیں جس پر ہم تحقیقات کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ دہشتگرد اب کوئٹہ میں خواتین کو بھی استعمال کررہے ہیں جو افسوسناک بات ہے ،افغانستا ن کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کیا جارہاہے ،چرچ پر جو حملہ ہواتھا اوراس میں جو ہلاکتیں ہوئی تھی ان کو ابھی تک معاوضہ نہیں ملا یہ میرے علم میں نہیں اور جلد ان کو معاوضہ دیا جائیگا ،انہوں نے کہاکہ سیکورٹی فورسز ،ایف سی اور پولیس نے دن رات محنت کرکے اس اہم دہشتگرد گروہ کو گرفتار کیا ہے ،وزیر داخلہ نے کہاکہ کوئٹہ شہر میں داعش کا کوئی وجود نہیں ،یہ صرف وارداتیں کرکے واپس افغانستان جاتے ہیں تاکہ معاوضہ حاصل کیا جاسکے ،انہوں نے کہاکہ جس ملزم کو ہم نے پکڑا ہے اسکا تعلق تحریک طالبان سے ہیں ،اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہے ہیں ،افغانستا ن میں ان لوگوں کو باقاعدہ دہشتگردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے ،وزیراعلی بلوچستان نے کہا
کہ بلوچستان اس وقت سیکورٹی کے لحاظ سے بہت اہم اور حساس صوبہ ہے ،اور سب کی نظریں بلوچستان پر ہے ،انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک درجن سے زیادہ خودکش حملہ آوروں کو گرفتار کیا ہے اگر خدانخواستہ یہ خودکش حملہ آور اپنی ٹارگٹ پر پہنچ جاتے تو کتنی بڑی تباہی ہوتی اس کا انداز کسی کو نہیں تھا ،وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی کی وجہ سے ہمیں شدید مشکلات کا سامنا ہے ،افغانستان کے صدراب خود اعتراف کرچکے ہیں
کہ افغانستان کے حالات بہتر ہوگئے ہیں لہذا افغان مہاجرین کو فوری طورپر اپنے ملک واپس چلا جانا چاہیے ،وفاقی حکومت امید ہے کہ افغان حکومت سے اس مسئلے پر بات کرے گی اور افغان مہاجرین کے جانے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائیگا کہ وہ کب اپنے ملک جائیں گے ،پریس کانفرنس کے دوران دہشتگرد فضل حق ولد مولوی عبدالستار قوم غبیزئی کی ایک ریکارڈنگ ویڈیوبھی دیکھائی گئی جس پر دہشتگرد نے اعتراف کیا کہ وہ افغانستان میں ٹریننگ حاصل کرتاتھا اور بلوچستان آکر دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث ہے ،
دہشتگرد نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اس نے اب تک 11وارداتیں کی ہے جن میں تھانہ سول لائن،سریاب تھانہ ،سول لائن تھانہ ،سٹی تھانہ ،نیو سریاب انڈسٹری ایریا ،سی ٹی ڈی ،سی ٹی ڈی ،سی ٹی ڈی ،اور سٹی تھانہ شامل ہیں ،دہشتگرد نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ سریاب پل پر بی سی ملا زمان محمد عالم کو شہید اور کانسٹیبل شاہ نظر کر زخمی کیا ،رئیسانی روڈ نزدیک بلوچ مسجد ٹریفک کانسٹیبل نصیراحمد کو شہید کیا ،سریاب پل پر ڈبل آر جی کے ملازموں ہیڈ کانسیٹبل محمد الیاس اور شوکت علی کو شہید کیا گیا ،
فاطمہ جناح روڈ مٹھا مل اسٹریٹ ایس ایچ او ،ای ایکس فضل الرحمان کو شہید کیا گیا ،مستونگ روڈ نزد کلی سردار آدم خان کسٹم اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کسٹم اہلکاروں کا پرائیویٹ کک شہید کیاگیا ،نادرا آفس کے سامنے پارکنگ کے چوکیدار ملاد اد کی ٹارگٹ کلنگ کی ،ریلوے لائن نزد دکانی بابا مزار ایف سی کے چار نوجوانوں کو شہید کیا گیا ،سمنگلی روڈ نزدیک ٹپ ٹاپ چوک ڈی ایس پی لیگل حمید اللہ دستی کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو ملازمان محمد طاہر اور
محمد ایوب شاہ شہید ہوئے ،سرکی روڈ پر ٹریفک کانسٹیبل مبشر عباس کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا ،قندھاری بازارمیں ٹریفک سارجنٹ محمد حفیظ کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا اور 11ویں واردات میں میں نے فتح خان روڈ کراس کاسی روڈ پر ایکسائز کانسٹیبل عبدالحفیظ شاہ کو شہید کیا گیا ،وزیر داخلہ نے کہاکہ یہ گروہ افغانستان میں ٹریننگ کرکے بلوچستان میں آتا ہے یہ گروہ 6دہشتگردوں پر مشتمل ہے فل الحال سرغنہ اسکا پکڑا گیا ہے ،وزیراعلی بلوچستان نے کہاکہ بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے ،
یہاں کئی قبائلی کے آپس میں دشمنیاں اورلڑائیاں ہیں اگر خدانخواستہ کبھی ایسا واقع ہوجائے تو پوری معلومات کرکے خبر ریلیز اور چھاپی جائے تاکہ کسی طرح کوئی غلط فہمی کی بنیاد پر کوئی بڑا حادثہ نہ ہوسکے ،بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے ،یہاں پر مختلف قبائل آباد ہے وہ ہمیشہ اور صدیوں سے بھائیوں کی طرح رہ رہے ہیں ،اگر کوئی واقع ہوتاہے تو پہلے اسکی تمام تفصیلات معلوم کی جائے اور بعدمیں خبریں ریلیز کی جائے ،وزیراعلی بلوچستان نے کہاکہ صوبے میں حالات بہتر تھے
مگر چند دنوں سے دہشتگردوں نے کاروائیاں شروع کی تھی جس کا بروقت ہم نے سختی سے نوٹس لیا اور ہم دن رات کوشش کرکے دہشتگرد کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے گزشتہ روز بھی جب کوئٹہ شہر میں جو واقعات ہوئے ہم نے دن رات بغیر نیند کئے ایف سی ،پولیس اور دیگر حساس اداروں نے ملکر کوشیش کی جس میں ہم کافی حد تک کامیاب ہوگئے انشاء اللہ بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنائیں گے اور کسی کو بھی دہشتگردی کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور ہر صورت میں صوبے میں امن وامان بحال رکھا جائیگا لوگوں کی جان ومال کا تحفظ ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے جسے ہم ہر صورت میں پورا کرینگے ۔