بدھ‬‮ ، 09 اکتوبر‬‮ 2024 

سازی کیمپ کے دورہ سے واپسی پر کارکنوں کے ہجوم نے عمران خان کو گھیر لیا،شعیب صدیقی گاڑی کیساتھ لٹکے رہے،حیرت انگیز صورتحال

datetime 31  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)تحریک انصاف کے مرکزی نائب صدر شعیب صدیقی پارٹی چیئرمین عمران خان کی گاڑی کے ساتھ لٹکے رہے ۔ تفصیلات کے مطابق لبرٹی چوک میں واقع خواتین کے ممبر سازی کیمپ کے دورہ سے واپسی پر کارکنوں کے ہجوم نے عمران خان کو گھیر لیا تاہم اس موقع پر سکیورٹی نے انہیں اپنے حصار میں لے کر گاڑی میں بٹھا یا ۔ گاڑی کو کارکنوں کے ہجوم سے باہر نکالنے کیلئے شعیب صدیقی پارٹی چیئرمین عمران خان کے دروازے والی سائیڈ پر لٹکے رہے ۔

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 29اپریل کو مینار پاکستان میں جلسہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کو بتا دیں گے لاہور تحریک انصاف کا ہے ، 2018انتخابات کا سال ہے اور عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا نیا پاکستان بنے گا یا مجھے کیوں نکالا کا پاکستان رہے گا،نوازشریف یا آصف زرداری جیسے کرپٹ لیڈروں سے اتحاد نہیں ہو سکتا،وزیر اعظم کا چیف جسٹس سے ملاقات کا ون پوائنٹ ایجنڈا یہ کوشش تھی کہ سارے معاملے میں سے کسی نہ کسی طرح نواز شریف کو نکال دیا جائے اور این آر او مل جائے،حکمرانوں کا بڑے منصوبوں سے حصہ لینے کا طریقہ واردات یہ ہے کہ پہلے منظور نظر کمپنی کو کم بولی دینے پر ٹھیکہ دیا جاتا ہے اور بعد ازاں لاگت بڑھنے کے نام پر منصوبے کی رقم کو کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے اس معاملے کو نیب میں لے کر جائیں گے ،پنجاب کا آدھا ترقیاتی بجٹ صرف لاہور شہر پر خرچ کیا جاتا ہے اور یہ خیبر پختوانخواہ کے پورے بجٹ سے تین گنا زائد ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس اور مختلف مقامات پر رکنیت سازی کیلئے لگائے کیمپوں کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ا س موقع پر پرویز خٹک ،شاہ محمود قریشی ، جہانگیر خان ترین ، عبد العلیم خان ،اعجاز چوہدری ،شعیب صدیقی ، جمشید چیمہ ، شیریں مزاری، منزہ حسن ، مسرت جمشید چیمہ سمیت رہنماؤں

اور کارکنوں کی کثیر تعدادموجود تھی ۔ عمران خان نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ شہباز شریف پنجاب اسپیڈ پر کام کرتے ہیں ان کو بتانا مقصود ہے کہ پنجاب کے 6 کھرب 35 ارب روپے کے بجٹ میں سے صرف لاہور پر 55 فیصد خرچ کیا گیا۔اس سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو بھی آگاہ ہونا چاہیے کیونکہ جو ان کا بجٹ میں حصہ ہوتا ہے وہ بھی لاہور میں خرچ کردیا جاتا ہے۔جو لوگ جنوبی پنجاب کے صوبے کی بات کرتے ہیں ان کی بات میں ان کے احساس محرومی کی بڑی صداقت ہے۔انہوں نے کہا کہ

شہباز شریف اپنی طبی معائنہ کرانے کیلئے کئی روز سے بیرون ملک ہیں ،نواز شریف نے علاج کے لئے بیرون ملک قیام کیا ،بیگم کلثوم نواز علاج کے لئے کافی عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں ، اسحاق ڈار کی سب نے بیرون ملک علاج کی تصویر دیکھی ہے ۔میں شہباز شریف سے سوال کرتا ہوں کہ آپ نے صوبے میں ایک سال کے دوران 6 کھرب 35 ارب روپے خرچ کیے لیکن آپ کو ایک عالمی معیار کا ہسپتال بنانے کے لیے 4 ارب نہیں ملے؟۔یہ اس لئے ہے کہ پنجاب میں صرف ایک آدمی تمام فیصلے کرتا ہے

اور وہ شہباز شریف ہے۔انہوں نے کہا کہ میں حکمرانوں کی اصلیت بتانا چاہتا ہوں کہ ان کا طریق واردات کیا ہے ،ملتان والوں کو میٹرو بس منصوبے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن پھر بھی وہاں میٹرو بس منصوبہ شروع کیا گیا ،یہ کہا گیا کہ اس پر30 ارب روپے خرچ ہوا ہے جبکہ اس پر60 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔میٹرو بسوں میں مسافر نہیں ہیں اور وہ خالی ہی چل رہی ہیں، جبکہ اس میں کوئی سوار ہے یا نہیں اسی کیلئے اس کے شیشوں پر کالا رنگ کردیا گیا ہے۔ملتان میٹرو بس منصوبے میں جب چینی ریگولیٹر نے

ایک کنٹریکٹرکمپنی کے چیئرمین فیصل سبحان سے انٹرویو کیا تو اس نے بتایا کہ وہ شریف خاندان کا فرنٹ مین ہے۔فیصل سبحان نے بتایا کہ شریف خاندان دبئی میں رقوم وصول کرتے ہیں اور وہ وہاں سے یہ رقوم چین بھیجتے ہیں۔یہاں چند کنٹریکٹرز کو سارے منصوبے دئیے جارہے ہیں ۔ پیپرا رولز کے مطابق کسی بھی منصوبے میں صرف 15فیصدلاگت بڑھانے کی اجازت ہوتی ہے ۔میٹرو ٹرانزٹ بس 948.767ملین سے شروع ہوا لیکن اس کے منصوبے کی لاگت 121فیصد بڑھا دی گئی جو2ارب سے تجاوز کر گئی ،

ایل او ایس فیروز پور روڈ ٹو ملتان روڈ 397.285ملین کا منصوبہ تھا جس کی لاگت 600فیصد بڑھا دی گئی اور یہ 805.08ملین تک پہنچ گئی ، ماڈل ٹاؤن انڈر پاس کی لاگت 194.658ملین روپے تھی جس کی لاگت 255فیصد بڑھ کر 497.788ملین روپے ہو گئی ،ہم حبیب کنسٹرکشن کے پیچھے جائیں گے اور اس کے پیچھے یقینی طور پر شریف خاندان پیچھے ہے ۔ہم ان معاملات کو نیب کے پاس لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کا مک مکا ہوتا ہے لیکن اس کی مار عوام کھا رہے ہیں ۔

یہ ادویات کی خریداری میں بھی کرپشن کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کے ٹیکس کے پیسے سے رائیونڈ کو پیرس بنا رہے ہیں ، یہ وہاں کروڑوں روپے کی زمین لیتے ہیں اور عوام کے ٹیکسوں سے ڈویلپمنٹ کرا کے اسے اربوں روپے تک پہنچادیتے ہیں اسی لئے سپریم کورٹ نے انہیں مافیا کہا ۔ انہوں نے وزیر اعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا اور ان کی کوشش کی تھی کہ کسی نہ کسی طرح نواز شریف کو نکال دیا جائے اور

انہیں این آر مل جائے ، انہیں پہلے مشرف نے این آر دو دیا اور یہ جدہ گئے پھر میثاق جمہوریت کے ذریعے این آر او کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی کا معاملہ بھی مشکوک ہے ۔ نواز شریف عدلیہ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں اور وزیر اعظم عدلیہ پر عدم اعتماد کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلے سے کہہ رہا تھا سینیٹ کے انتخاب میں پیسہ چلتا ہے، اب یہ ہار گئے ہیں تو کہتے ہیں کہ سینیٹ انتخاب میں پیسہ چلتا ہے، نوازشریف یا آصف زرداری جیسے کرپٹ لیڈروں سے ہمارا اتحاد نہیں ہو سکتا۔

عمران خان نے مختلف مقامات پر رکنیت سازی کیمپوں کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں شاندار استقبال کرنے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ 2018انتخابات کا سال ہے اور آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا نیا پاکستان بنے گا یا مجھے کیوں نکالا کا پاکستان رہے گا۔ لاہور فیصلہ کرتا ہے تو پنجاب فیصلہ کرتا ہے اور جب پنجاب فیصلہ کرتا ہے تو پھر پاکستان فیصلہ کرتا ہے ، لاہو رکے لوگوں انشا اللہ ہم نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے ۔ تیس سال سے شریف خاندان لاہور پر حکومت کر رہا ہے ،

آج ہر پاکستانی ایک لاکھ 30ہزار روپے کا مقروض ہو گیا ہے جبکہ حکمرانوں کے بچے بھی ارب پتی ہو گئے ہیں ۔ شریف خاندان اور ان کا سمدھی پاکستانیوں کی پیسوں کے بل بوتے پر ارب پتی بنے ہیں لیکن اس بار ہم انہیں شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 29اپریل کو مینار پاکستان پر جلسہ کر کے ثابت کریں گے کہ لاہور تحریک انصاف کا ہے ۔ میں سب کو کہتا ہوں کہ وہ تحریک انصاف کے ممبر بنیں،ہمارا کرپٹ مافیا سے مقابلہ ہے جو ملک اور عوام کا پیسہ چوری کر کے باہر لے گئے ہیں ۔

یہی پیسہ نوجوانوں کو نوکریاں دینے ، سکولوں ،ہسپتالوں اور صاف پانی پر خرچ ہونا چاہیے تھا لیکن یہ چوری کر کے باہر لے گئے ہیں۔ قبل ازیں عمران خان پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد سے لاہور پہنچے ۔ عمران خان سخت سکیورٹی اور کارکنوں کے جلوس کے ہمراہ لبرٹی چوک میں خواتین کے ممبر سازی کیمپ میں پہنچے جہاں خواتین رہنماؤں شیریں مزاری ،منزہ حسن اورمسرت جمشید چیمہ سمیت دیگر خواتین رہنماؤں اور کارکنان ان کا پرتپاک استقبال کیا ۔عمران خان مرکزی رہنما اعجاز چوہدری کی رہائشگاہ پر گئے جہان دوپہر کا کھانا کھایا ۔اس موقع پر اعجاز چوہدری ، عبد العلیم خان ، جمشید اقبال چیمہ ، شعیب صدیقی ، مسرت چیمہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…