اسلام آباد ( آن لائن )مسلم لیگ ن نے اپنی حکومت کے آخری بجٹ کے حوالے سے تیاریاں تیز کردی ہیں اور یہ بجٹ آئیند ہ عام انتخابات میں مسلم۔لیگ ن کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے اور فنڈز کا ایک بڑا حصہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے مختص ہوگا تاہم رواں مالی سال میں حکومت کوئی بجٹ ہدف حاصل نہ کر سکی اور آنے والا بجٹ بھاری خسارے کا ہوگا مگر ن لیگ کو اس کی کوئی پروا ہی نہین اسی لیے رواں سال استعمال سے بچ جانے والا پیسہ بھی نئے بجٹ میں
خاموشی سے ایڈ جسٹ کیا جا رہا ہے حالانکہ یہ پیسہ قومی خزانے میں واپس جمع کروا نا لازمی ہوتا ہے زرایع نے انکشاف کیا کہ وزارت اعظمی اور ن لیگ کی صدارت سے فارغ ہونے کے باوجود نوازشریف نئے مالی سال کے بجٹ میں واضح مداخلت کر رہے ہیں زرایع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ ن آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں عوام دوست اور سیاسی بجٹ پیش کرنے کی خواہشمند، ہیسابق وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور معاشی ٹیم کو وفاقی بجٹ کے حوالے سے ہدایات اور گائیڈ لائنز جاری کردی ہیں جبکہ مریم نواز کی بھی وزارتی معاملات میں بلا واسطہ مداخلت جاری ہے کیونکہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ان کی ٹیم۔ کے ایک اہم۔رکن ہیں اسی لیے نوازشریف نے وزیراعظم کو سینئر وزراء4 کی مشاورت سے گائیڈ لائنز کے مطابق بجٹ تیاری کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ایسا بجٹ بنایاجائے جس کا عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کو فائدہ پہنچے ، آئندہ بجٹ عوام دوست بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی حکم جاری کیا ہے کہ بجٹ میں غریب عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنے سے گریز کیا جائے ، تاہم۔معاشی ٹیم اس حوالے سے گو مگو کا شکار ہے کیونکہ انھیں پہلے ہی ٹیکسوں کے اہداف کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے زرایع نے مزید بتایا کہ نوازشریف نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافے کی ہدایت کی ہے ،
جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن میں پندرہ سے بیس فیصد اضافہ کی ہدایت بھی کی گئی ہے یہ بھی سابق وزیر اعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے ساتھ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا جائے، وفاقی بجٹ 27 اپریل کو پیش کیا جائے گا اور پندرہ سے سولہ مئی تک منظور کرایا جائے گا، اس کے مجوزہ حجم 5400 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا جس میں 950 ارب روپے سے زائد دفاعی بجٹ کی مد میں مختص کیے جانے کا امکان ہے جبکہ ریونیو وصولیوں کا ہدف کتنا رکھا جائے اس پر مشاورت جاری ہے کیونکہ رواں سال کا ہدف حاصل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1000 ارب روپے سے زاید مختص کیے جانے کا امکان بھی ہے