ہفتہ‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2024 

امریکہ چین تجارتی جنگ اپنی انتہاء کو پہنچ گئی،امریکہ کو اپنے اقدامات کے باعث اب کیا کرنا ہوگا،ترجمان چینی وزارت خارجہ نے جوابی اقدام کا اعلان کردیا

datetime 24  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(آئی این پی/شنہوا ) چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی بھی تجارتی جنگ کے خلاف آخری دم تک لڑے گا ،چین امریکہ پر زوردیتا ہے کہ وہ محتاط فیصلے کرے ،امریکہ کی طرف سے اس قسم کے اقدامات صورتحال کی صحیح نشاندہی نہیں کرتے اور وہ چین کی اپنے حقوق اور مفادات کا دفاع کرنے اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو کم تر تصور کرتے ہیں۔امریکہ کو اپنی عاقبت نا اندیشانہ اور دیدہ دانستہ اقدامات کی قیمت ادا کرنی پڑے گی ۔

ان خیالات کا اظہار چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چھون اینگ نے گزشتہ روز ایک نیوز بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کم قیمت لیبر اور مصنوعات چین سے بڑی تعداد میں درآمد کرتا ہے جس کیلئے امریکی صارفین کو بھی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے ۔ امریکی اقدامات کے باعث انہیں اضافی قیمت ادا کرنی پڑے گی اس لئے یہ دراصل امریکی صارفین کیلئے بھی نقصان ہے ۔امریکہ چین کے ساتھ تجارت میں بہت فائدہ اٹھا رہا ہے اور امریکہ کی طرف سے دفعہ 301کے تحت کی گئی تحقیقات تجارتی جنگ کی طرف لے جا رہی ہے اور یہ امریکی صارفین کے مفادات کو بھی کم تصور کرنے کے مترادف ہے ۔دریں اثناء چین تجارت کے مسئلے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جیسے ضدی آدمی کے مقابلے میں کمزور دکھائی نہیں دے سکتا کیونکہ چین کی طرف سے امن پسندی دوسری طرف سے مزید مطالبات شروع ہو جائیں گے ،خاص طور پر یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کا واسطہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے ضدی آدمی سے پڑا ہو اس لئے اس کے جواب میں کمزور مؤقف اختیار کرنا اچھا ثابت نہیں ہوسکتا ۔ ان خیالات کا اظہار نوبل انعام یافتہ ماہر معیشت جوزف سٹگلٹز نے بیجنگ میں بلوم برگ ٹیلی ویژن کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مختلف قسم کی جنگ ہے لیکن تجارت کی جنگ میں نرم رویہ زیادہ سے مطالبات کی طرف لے جاتا ہے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر نے چین سے درآمد ہونے والی سٹیل اور ایلمونیم کی مصنوعات پر50ارب ڈالر کی ڈیوٹی عائد کرنے کی ہدایت کی تھی

جس کے مقابلے میں گزشتہ روز چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی درآمدی اشیاء پر 3ارب ڈالر کی درآمدی ڈیوٹی عائد کردی اور کہا کہ یہ ایک جامع منصوبہ ہے تاہم سٹگلٹز جو کمبوڈیا یونیورسٹی میں اقتصادیات کے پروفیسر ہیں کہا ہے کہ چین ہر لحاظ سے بہتر پوزیشن میں ہے اور وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اٹھائے گئے طوفان کا مقابلہ کر سکتا ہے کیونکہ وہ ان حالات سے متاثر ہونے والے لوگوں کی مدد کرنے کے وسائل رکھتا ہے جبکہ امریکہ کے پاس تجارتی جنگ سے نمٹنے کیلئے ایسے وسائل نہیں ہیں ۔چین کے پاس بے پناہ مالی وسائل بھی ہیں جن سے وہ متاثرین کی مدد کر سکتا ہے ۔

موضوعات:



کالم



واسے پور


آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…