ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

افغانستان میں روزگار کی تلاش میں گئے پاکستانیوں کو گرفتار کیا جانے لگا،ورثا کا شدید احتجاج

datetime 20  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(اے این این ) 24 پاکستانیوں کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ افغان حکومت ان کی رہائی کے لیے سنجیدہ نہیں جبکہ سپریم کورٹ آف افغانستان نے حراست میں رکھے لوگوں کی رہائی کے لیے واضح احکامات جاری کیے ہیں۔پشاور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے راشتے داروں کی رہائی کا معاملہ افغانستان کے صدر کے ساتھ مل کر اٹھائیں۔

خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے جمع لوگوں نے بتایا کہ ان کے رشتے دار افغانستان میں روز گار کی تلاش میں گئے لیکن افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انہیں مشتبہ جاسوس اور طالبان قرار دیے کر حراست میں رکھا ہوا ہے۔چارسدہ کے علاقے شبقدر کے رہائشی اکبر علی نے بتایا کہ ان کا بیٹا چارٹرڈ اکانٹنٹ ہے جو افغان حکومت میں بطور ٹیکس مشیر تعینات تھا لیکن اسے 2013 میں گرفتار کیا گیا اور تاحال وہ ان کی حراست میں ہے۔اکبر علی نے افغان سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ بھی دیکھا جس میں ان کے بیٹے اصغر علی کی رہائی کا حکم درج تھا لیکن اکبر علی کا دعوی ہے کہ عدالت عظمی کے فیصلے کو متعلقہ حکام خاطر میں نہیں لار ہے۔اکبر علی کے مطابق افغان پولیس ان کے بیٹے کے خلاف غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے متعلق شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے 2 سال جیل میں سزا کاٹنے کے بعد ان کے بیٹے اور دیگر قیدیوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ افغان سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے لوگوں کو غیر آئینی حراست میں رکھنا افغان سپریم کورٹ کے فیصلوں کی کھلم کھلا خلاف وزری ہے۔صوابی کے خیر الرحمن نے بتایا کہ ان کا بھتیجا سیکندر رشید چند برس پہلے روز گار کے لیے افغانستان گیا

اور جہاں اسے بغیر وجو گرفتار کرکے پور چرکی جیل میں رکھا گیا اور بعدازاں نامعلوم مقام پر منقتل کردیا گیا اور اب اس سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے بھتیجے کی رہائی کے لیے متعدد مرتبہ افغانستان گئے لیکن وہاں کوئی مدد کے لیے آمادہ نہیں ہے۔خیرالرحمن کے مطابق زیر حراست بیشتر پاکستانیوں کا تعلق مردان، صوابی ، چارسدہ اورپشاور سے ہے جو افغانستان روزگار کی تلاش میں گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ 4 دہائیوں میں افغان شہریوں کو شیلٹر فراہم کیا اور پاکستانی ان کو بھائی اور بہن کا درجہ دیتے ہیں لیکن افغانستان کی جانب پاکستانیوں کے لیے ہمدردانہ جذبات کا اظہار نہیں ہے۔پاکستان کونسل آف ورلڈ ریلیجن کے ترجمان مقصود احمد سلفی نے افغانستان میں پاکستانیوں کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا اور افغان حکومت سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے دعوی کیا کہ پاکستانیوں کے پاس سفری دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود قید میں رکھنا غیر قانونی ہے۔مقصود احمد نے زور دیا گیا کہ اسلام آباد اور کابل قیدیوں کی رہائی کے لیے سنجیدگی کا مظاہر کریں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…