ملک کے نامور عالم دین ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے آج پاکستان تحریک انصاف جوائن کر لی‘ ڈاکٹر صاحب نے دوسری مرتبہ اپنا سیاسی کیریئر شروع کرتے ہوئے انہوں نے جو فرمایا، یہ وہ جرات‘ یہ وہ ہمت تھی جس سے ڈاکٹر صاحب کے آنے سے پہلے پاکستان تحریک انصاف محروم تھی‘
آج تک ڈاکٹر عارف علوی‘ عمران اسماعیل‘ علی زیدی‘ خرم شیرزمان‘ فیصل واڈا حتیٰ کہ حلیم عادل شیخ بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکے‘ اللہ تعالیٰ نے یہ ہمت‘ یہ جرات صرف ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو عنایت کی ہے‘ یہ واقعی آج تک جس پارٹی میں رہے ہیں اس پارٹی نے ہمیشہ کلین سویپ کیا‘ 2018ء کے الیکشنز میں ہو سکتا ہے ڈاکٹر صاحب اپنی سیٹ نہ نکال سکیں لیکن پارٹی ۔۔ان کی برکت سے ضرور کلین سویپ کرے گی‘ میں آج عمران خان کی اعلیٰ ظرفی کی تعریف بھی کروں گا‘ عمران خان واقعی کھلے دل کے انسان ہیں‘ اگر ان کا دل تنگ ہوتا تو یہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے اس ماضی کے بعد کبھی چل کر ان کے پاس نہ جاتے، بہرحال جو ہوا اچھا ہوا اور یہ اچھا آنے والے دنوں میں مزید بہت اچھا ثابت ہو گا اور اگر عمران خان اس کے باوجود کراچی سے کلین سویپ نہیں کرتے تو پھر ان کے پاس ایک ہی آپشن بچ جائے گا‘ یہ الطاف حسین کو بھی پاکستان تحریک انصاف میں شامل کر لیں۔ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، ہمارا خیال تھا ملک کی تینوں جماعتیں تین صوبوں میں برسر اقتدار ہیں‘ یہ کارکردگی کی بنیاد پر 2018ء کا الیکشن لڑیں گی لیکن تینوں جماعتوں کا کہنا ہے میں ٹھیک ہوں اور دوسرے دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں‘ کون سچا ہے‘ کون جھوٹا ہے اور عوام کو اس صورت حال میں کیا کرنا چاہیے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔