برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان بھر میں ویجیٹیبل آئل میں کھانا پکانا بہت عام ہے اور اس طرح کا تیل ایسے زہریلے کیمیکل خارج کرسکتا ہے جو کہ کینسر اور دیگر سنگین امراض سے جڑے ہوتے ہیں۔ یہ بات کچھ عرصے پہلے برطانیہ میں ہونے والی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق کے دوران مختلف تجربات سے معلوم ہوا کہ ایسے کھانا پکانے والے تیل جو پولی ان سچورٹیڈ فیٹس سے بھرپور ہوتے ہیں ۔
جیسے سن فلاور آئل یا کورن آئل، وہ صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتے ہیں، تاہم اس حوالے سے زیتون کا تیل، مکھن وغیرہ زیادہ مفید ہیں۔ کینسر کے خطرات کم کرنے والی غذائیں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ ویجیٹیبل آئلز میں ایسے کیمیکلز ایلڈہائیڈز کی زیادہ مقدار کا اخراج کرتے ہیں جو کہ کینسر، امراض قلب اور دماغی تنزلی جیسے امراض سے تعلق رکھتے ہیں۔ تیل گرم کرنے سے خارج ہونے والے زہریلے کیمیکلز کے حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے بھی ایک الگ تحقیق کی اور یہ دعویٰ کیا کہ ویجیٹیبل آئلز میں موجود فیٹی ایسڈز مختلف طبی مسائل میں کردار ادا کرتے ہیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے تیل کے نتیجے میں انسانی دماغ میں اسی طرح تبدیلی آتی ہے جیسے موسمیاتی تبدیلیوں سے ہمیں خطرہ لاحق ہے۔ کینسر کی نشاندہی کرنے والی 10علامات اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح کے تیل اومیگا سکس ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ دماغ کے لیے ضروری اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی سطح کم کرکے ان کی جگہ لیتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر ویجیٹیبل آئل کا بہت زیادہ استعمال کیا جائے تو دماغ اومیگا سکس کو بہت زیادہ جذب کرنے لگتا ہے اور اومیگا تھری کی سطح کم کرتا ہے جس سے ذہنی امراض کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح کینسر، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، جسمانی ورم اور السر جیسے خطرناک امراض کے خطرات بھی بڑھتے ہیں۔