انقرہ/برلن (مانیٹرنگ ڈیسک) ترکی نے خبردارکیا ہے کہ اگر امریکہ نے پابندیاں لگائیں تو ہم روس اور دیگر ملکوں کی طرح چپ نہیں بیٹھیں گے۔ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے جرمن روزنامہ دی زیت سے انٹرویو میں 20 جنوری سے عفرین میں جاری شاخِ زیتون آپریشن اور ترکی۔ نیٹو تعلقات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔شامی علاقے منبج اور دریائے فرات کے مشرقی علاقوں میں استحکام کے قیام کے
معاملے میں امریکہ کے ہمراہ اموری گروپ تشکیل دیے جانے کا ذکر کرنے والے وزیر چاوش اولو نے بتایا کہ وہ 19 مارچ کے روز امریکہ میں اپنے ہم منصب ریکس ٹیلرسن سے ملاقات کریں گے۔امریکی کانگرس میں سینیٹرز کی جانب سے ترکی پر پابندیاں عائد کیے جانے پر بحث ہونے کی یاد دہانی پر ترک وزیر نے بتایا کہ امریکہ کو چاہیے کہ یہ ہمیں دھمکیاں نہ دے ، ہم نیٹو کے اتحادی ہیں، طاقتور ہونا حق بجانب ہونے کا مفہوم نہیں رکھتا۔”انہوں نے بتایا کہ پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کرنے کی صورت میں ترکی ، روس یا پھر دیگر ملکوں کی طرح خاموش نہیں رہے گا اور اس کا ضرور جواب دے گا۔شاخِ زیتون کاروائی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے وزیر خارجہ چاوش اولو نے بتایا کہ اس کاروائی کا کٹھن مرحلہ گزر چکا ہے اب عفرین شہر کی باری ہے۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد تنظیم کی ترکی پر لگائی گئی تہمتوں کے بر عکس ، دہشت گردوں سے نجات دلائے جانے والے علاقوں میں پناہ گزین مراکز قائم کیے گئے ہیں اور ایک لاکھ کے قریب شامی شہری اپنے گھروں کو لوٹ گئے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فائر بندی کا فیصلہ عفرین پر لاگو نہیں ہوتا، کیونکہ دہشت گرد تنظیموں کو اس فیصلے سے مبرا رکھا گیا ہے اور ہماری فوجی کاروائی کا ہدف محض دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔ترکی۔ جرمنی تعلقات کا بھی ذکر کرنے والے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے بتایا کہ ہم ماضی کی طرح جرمنی کے دو طرفہ اعلی سطحی دوروں کو بحال کیے جانے کے متمنی ہیں اور جرمن وزیر خارجہ سیگمار گیبریئل کے ہمراہ مسائل کے حل کے معاملے میں اتفاق رائے قائم کیا گیا ہے۔