لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی سیاست کا گھنائونا چہرہ تو عوام کی نظروں میںآتا رہتا ہے تاہم شوبز انڈسٹری سے بھی آنیوالی بو بعض اوقات ماحول کو ناگوار بنا دیتی ہے۔ پاکستانی سیاست اور شوبز انڈسٹری ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم سمجھے جاتے ہیں اور کئی سیاستدانوں کے اس سے قبل شوبز سے وابستہ خواتین کیساتھ سکینڈل منظر عام پر آچکے ہیں۔ ایسا ہی ایک اور انکشاف گزشتہ
روز پاکستان کے نامور و معروف صحافی اور روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد نے نجی ٹی وی سما نیوز کے پروگرام ’’کھرا سچ ‘‘میں کیا۔ ضیا شاہد کا کہنا تھا کہ ہما رے سیاستدان بات کرتے وقت سر اتنا اونچا کر لیتے ہیں کہ انکے سر پر پہنی ہوئی ٹوپی ہی گھر جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مالدار اور بڑا آدمی یا سیاستدان جیل جاتے ہی بیمار پڑ جاتا ہے اور اُسے پھر اسپتال منتقل کر دیا جاتا ہے لیکن اسپتال منتقل ہونے کے بعد وہ کس طرح رنگ رلیاں مناتے ہیں میں آج آپکو پورے وسوق سے ایک سچا واقعہ سناتا ہوں۔ ضیا شاہد نے بتایا کہ ایک بڑا سیاستدان جیل گیا تو مجھے اس نے ملنے کا کہا ۔ میں جیل کی بجائے اس کے بتائے ہوئے اسپتال گیا تو وہاں پر کمرے میں صرف ایک پولیس والا تھا ۔ اس نے مجھےدیکھتے ہی پوچھا کہ حضور آپ کون ہیں اور کسے ملنا ہے؟ میں نے اس سے کہا کہ آپ کو نہیں پتہ میں نے کس سےملنا ہے؟ اس نے کہا کہ صاحب یہاں نہیں ہیں وہ جہاں ہیں میں آپ کو لے چلتا ہوں۔ پتہ چلا کہ جن کو ہم جیل میں سمجھ رہے تھے، اور یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ بڑی سختیاں برداشت کر رہے ہیں وہ اسپتال میں بھی نہیں بلکہ ایک پرائیویٹ کوٹھی لے کر اس میں اپنی قید گزار رہے ہیں ۔ ضیاء شاہد کا کہنا تھا کہ میں اس پولیس والے کے ساتھ اسپتال سے نکلا تو وہ مجھے اسپتال سے چند ہی قدم دور ایک کوٹھی پر لے گیا جہاں وہ صاحب کرایہ ادا کر کے پتہ نہیں
کتنے عرصے سے رہائش پذیر تھے ۔ اور جب میں اندر گیا تو اس کے ڈرائینگ روم میں مجھے پاکستان کی بہت اچھی آرٹسٹ و ڈانسراداکارہ نور اپنی والدہ کے ساتھ نظر آئی۔ میں نے نور سے پوچھا کہ آپ یہاں کیا کر رہی ہو؟ میں تو پچھلے تین ہفتوں سے یہی رہائش پذیر ہوں اور صاحب کی خدمت کرنے کے لیے آئی ہوں۔ ضیاء شاہد نے انکشاف کیا کہ مجھے اس بات کا بھی علم ہوا کہ نور کے
بعد پاکستان کی ایک اور بڑی ڈانسر کی اگلی مہینے کے لیے بکنگ کی گئی ہے کہ وہ صاحب کی آ کر خدمت کرے گی۔ ضیاء شاہد کا کہنا تھا کہ سب سزائیں، سب تکلیفیں سب دکھ عام آدمی کے لیے ہیں جنکا کوئی والی وارث نہیں ہوتا ۔