الغوطہ(نیوزڈیسک)شام میں کیا ہورہاہے؟40سال سے زیادہ عرصے تک شام کے صوبے مشرقی الغوطہ میں مقیم پاکستانی جوڑے کی لرزہ خیز داستان، تفصیلات کے مطابق شام میں محاصرے کا شکار اہم ترین صوبے مشرقی الغوطہ میں چالیس سے سے زائد عرصے سے مقیم پاکستانی جوڑا بھی
وہاں سے انخلاء پر مجبور ہوگیا، محمد اکرم نے اپنی بیوی کے ہاں کوئی اولاد نہ ہونے پر ایک شامی خاتون سے شادی کی تھی جن سے ان کے دو بیٹے، تین بیٹیاں اور بارہ پوتے پوتیاں تھے جو کہ وہاں ہی رہ گئے ،اس پاکستانی جوڑے کو ریڈ کراس نے گزشتہ روز جنگ زدہ علاقے سے نکال لیا ہے، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بڑے باغی گروپ نے 72سالہ پاکستانی محمد اکرم اور ان کی اہلیہ 62سالہ صغراں بی بی کی تصاویر جاری کی ہیں جنہیں ریڈ کراس نے دمشق منتقل کیا ہے جہاں دمشق میں پاکستانی سفارتخانے کی کوششوں کے نتیجے میں ان کا انخلا ممکن ہوا ہے دونوں ضعیف میاں بیوی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزا ررہے تھے ،محمد اکرم اور ان کی اہلیہ کے بارے میں بتایاگیا ہے کہ وہ 1975ء میں اسلام آباد سے بہتر روزگار کے سلسلے م یں دمشق گئے تھے اور اس کے بعد شام کے ہی ہوکر رہ گئے اور ایک عرصے سے مشرقی الغوطہ کے ایک قصبے میں مقیم تھے ، انہوں نے شام کے حالات کے بارے میں لرزہ خیز انکشافات کئے انہوں نے بتایا کہ وہاں کھانے پینے کا سامان نہیں مل رہا اور خوراک کا حصول ناممکن ہوچکاہے اور وہ بہت مشکل سے گزارہ کررہے تھے ۔