لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ (ن) لیگ چھوڑنے والوں کے بارے میں ہمیں سب پتہ ہے کہ انہوں نے کہاں اور کب ملاقاتیں کیں اور کس کس سے ان کے رابطے ہوئے،چوہدری نثار کو منانے کیلئے شہباز شریف ہی کافی ہیں، انہیں مجلس عاملہ کے اجلاس میں مدعو کی گیا تھا مگر وہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے اجلاس میں نہیں آئے ، سیاستدانوں کا احتساب ان کی پیدائش سے پہلے ہوسکتا ہے تو سب کا احتساب ہونا چاہیے،
ہم نہیں چاہتے کہ عدلیہ انتظامیہ کے ماتحت ہو۔پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ پر پورا اعتماد ہے، عدلیہ کے ایک فیصلے سے اختلاف ہوسکتاہے لیکن اس کے وجود سے اختلاف نہیں ہوسکتا، آئین کی پاسداری کا حلف لینے کے بعد آمر کا حلف لینا جرم کے زمرے میں آتاہے، سیاستدانوں کا احتساب ان کی پیدائش سے پہلے ہوسکتا ہے تو سب کا احتساب ہونا چاہیے، ہم نہیں چاہتے کہ عدلیہ انتظامیہ کے ماتحت ہو۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ایسا بندرہے جو اسے چٹ دیتا اسے کہنا شروع کردیتا ہے، آج کل عمران خان شہبازشریف اور پنجاب حکومت پر دو الزامات لگا رہے ہیں، فیصل سبحان کے کردار پر عمران خان بڑی بات کررہے ہیں کیونکہ یہ فال پنکی پیر نے نکالی ہے حالانکہ فیصل سبحان کا ملتان میٹرو سے کوئی تعلق نہیں ہے، سبزہ زار واقعے میں عابد باکسر ایس ایچ او تھا لیکن وہ پولیس مقابلہ میں ملوث ہی نہیں تھا، عمران خان نے دو سال میں پنکی پیر والا کام کیا ہے جس کی بنیاد پر عابد باکسر کو ان کی شاگردی اختیار کرنی چاہیے۔عابد باکسر کے حوالے سے صوبائی وزیر نے کہا کہ جھوٹا انسان بار بار جھوٹ بولتا ہے، عمران خان جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں، عمران خان نے کہا کہ عابد باکسر نے اعتراف کیا کہ اس نے 250 افراد کو شہباز شریف کے کہنے پر قتل کیا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عابد باکسر کے خلاف پنجاب پولیس کے پاس مجموعی طور پر 12 مقدمات ہیں،
اس کے خلاف ایک بھی مقدمہ جعلی پولیس مقابلے کا نہیں ہے، اس کے خلاف قتل کے دو مقدمات جبکہ 6سے 7مقدمات جائیداد پر قبضے کے ہیں۔ فراڈ کرنے والے ٹولے نے منی لانڈرنگ کی، چین میں پکڑے جانے پر انہوں نے کہا کہ ملتان میں میٹرو منصوبے کا پراجیکٹ ہے، پنجاب حکومت نے فراڈ میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیاہے، فیصل سبحان نامی کوئی کنٹریکٹر نہیں ہے۔چوہدری نثارعلی خان کی ناراضی سے متعلق وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ چوہدری نثار کو منانے کیلئے شہباز شریف ہی کافی ہیں، میری اطلاع کے مطابق گزشتہ روز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں تمام رہنماں کو مدعو کیاگیا تھا لیکن چوہدری نثار علی خان ذاتی مصروفت کی وجہ سے نہیں آئے۔ جہاں تک پارٹی چھوڑنے والوں کا تعلق ہے اس بارے میں ہمیں سب پتہ ہے کہ انہوں نے کہاں اور کب ملاقاتیں کیں اور کس کس سے ان کے رابطے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 6مارچ کو مسلم لیگ (ن) کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس ہوگا،جس میں پارٹی کے مستقل صدر کا فیصلہ ہوگا۔