ہفتہ‬‮ ، 15 جون‬‮ 2024 

شام کی وہ دوزخ جس کا ایندھن بچے ہیں، گزشتہ ایک ہفتہ میں صدر بشارالاسد کی حامی فورسز کی شہر غوطہ پر بمباری کے نتیجے میں بچوں سمیت پانچ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں

datetime 26  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شامی دارالحکومت دمشق کے زیر محاصرہ نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پھنسے ہزاروں عام شہری خوراک اور طبی امداد کے منتظر ہیں، مشرقی غوطہ میں طبی امداد فراہم کرنے والی تنظیم سیرئین سول ڈیفنس نے صدر بشارالاسد کی حامی فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بمباری کے دوران کلورین گیس کا استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہاں بچے ہلاک ہو رہے ہیں اور متاثرہ افراد کو سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔

روس نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی حمایت یافتہ فورسز یہ زہریلی گیس استعمال کر رہی ہیں۔گزشتہ ایک ہفتے سے سرکاری فورسز کی جانب سے کی جانے والی شدید ترین بمباری کی وجہ سے اس علاقے میں پانچ سو سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہفتے کے روز ایک قرارداد میں شام بھر میں تیس روزہ فائربندی کا مطالبہ کیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کی اس منظوری کے باوجود مشرقی غوطہ میں فضائی بمباری اور مارٹر حملوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں شام اور عراق کے کرد علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کرد فورسز کے خلاف ترکی کے عسکری آپریشن پر سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہرین میں کردوں کی اپنی ایک علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرنے والے بھی شامل ہیں۔ کئی روز تک سخت سفارتی بحث کے بعد ہفتے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں شام میں تیس روزہ فائربندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس پر عمل درآمد فوری طور پر شروع کر دیا جائے۔ اس قرارداد کی منظوری کے بعد یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ اس سے شام میں جاری خون ریزی رک جائے گی لیکن اتوار کے روز بھی مختلف مقامات پر حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے اتوار کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی۔

ان رہنماؤں نے روسی صدر پیوٹن سے اپیل کی کہ وہ شامی حکومت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے فائربندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ چانسلر میرکل کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق چانسلر میرکل اور صدر ماکروں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی حکومت پر تمام ممکنہ دباؤ ڈالے تاکہ وہ فضائی بمباری اور حملوں کا سلسلہ روکے۔ شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز مشرقی غوطہ میں کم از کم 14 عام شہری ہلاک ہوئے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے اس علاقے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 530 بتائی جا رہی ہیں اور ان ہلاکتوں میں 130 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے مشرقی غوطہ کی صورت حال کو زمین پر جہنم سے تعبیر کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی تھی کہ اس علاقے میں فائر بندی کو یقینی بنایا جائے۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…