کابل (اے این این ) افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ہم افغان مہاجرین کو واپس لانے کیلئے تیار ہیں تاہم پاکستان دو سال کی مہلت دے دے،یہ تاثر ختم ہونا چاہیے کہ مہاجرین خطے میں عدم استحکام کی وجہ ہیں ۔کابل میں افغان صدارتی محل میں سویت فوج کے افغانستان سے انخلا کے 29 سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہے کہ آئندہ 24 ماہ میں پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کو
وطن واپس لایا جائے، ہمارے اس اقدام سے یہ تاثر ختم ہوجائے گا کہ افغان مہاجرین خطے میں امن و استحکام کے قیام میں ایک رکاوٹ ہیں۔اشرف غنی نے کہا ہم نے عزم کرلیا ہے اب پاکستان کو موقع نہیں دیں گے کہ وہ الزامات لگائے کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ مہاجرین کی وجہ سے ہے، ہم ان افراد کو بھی افغانستان واپس لائیں گے جو اپنے ملک آکر دوبارہ پاکستان گئے یا دیگر ممالک میں جانے کی کوشش کی، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ایران میں مقیم پناہ گزینوں کو بھی واپس لانے کی کوشش کی جائے گی کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ افغان مہاجرین بے گناہ اور معصوم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 28 فروری کو دارالحکومت کابل میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طالبان کے ساتھ امن کے لئے مجوزہ منصوبہ پیش کیا جائے گا۔خیال رہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے امریکی ڈرون حملے کے بعد ردِ عمل سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی جلد واپسی چاہتا ہے کیونکہ افغانستان سے آنے والے دہشت گرد پناہ گزینوں کے بھیس میں یہاں رہتے ہیں۔خاما پریس ایجنسی کے مطابق پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی سے مشروط ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں میں دہشت گردوں کی شناخت کوئی نہیں کر سکتا، پاکستان صرف اس چیز کی ضمانت دے سکتا ہے کہ پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی کے بعد پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردوں کا کوئی ٹھکانہ باقی نہیں رہے گا۔خیال رہے کہ یہ افغان صدر کی جانب سے یہ بیان پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے جبکہ اس سے قبل اسلام آباد ہمیشہ سے ہی خیبر پختونخوا میں بسنے والے افغان پناہ گزینوں کی واپسی پر زور دیتا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ 18 جنوری کو افغان پناہ گزینوں کی جانب سے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ انہیں افغانستان میں امن کے قیام اور زندگی معمول پر آنے تک پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کر دی جائے۔