جدہ(این این آئی) سعودی عرب کے سیاحتی کمیشن نے مقامی سطح پر سیاحت کے فروغ کے لیے ڈھائی سو غاروں کو ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی ارضیاتی سروے ( ایس جی ایس) 1999ء سے مملکت میں موجود غاروں کا سروے اور تحقیقی مطالعہ کررہا ہے۔اس نے سعودی سوسائٹی برائے جیو سائنسز سے مل کرجدہ میں چار روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا ۔
اس میں بہت سے عرب اور دنیا کے دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے جیو سائنس دانوں اور ماہرین نے شرکت کی ۔اس میں سعودی عرب میں غاروں کی سیاحتی مقاصد کے لیے ترقی کا بھی جائزہ لیا گیا ۔اس کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں ہزاروں ایسی غاریں موجود ہیں جہاں دنیا بھر سے نہ صرف سیاح بلکہ جیالوجسٹ بھی سیر اور تحقیقی مقاصد کے لیے آ سکتے ہیں۔چنانچہ سعودی عرب کے سیاحتی کمیشن نے مقامی سطح پر سیاحت کے فروغ کے لیے ڈھائی سو غاروں کو ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ان میں شعفان کی غار سب سے طویل ہے۔اس کی لمبائی دو کلومیٹر ہے۔یہ آٹھ میٹر اونچی اور 800 میٹر گہری ہے۔اس جگہ سے جانوروں کی کھوپڑیاں اور ان کے ڈھانچے بھی برآمد ہوئے ہیں۔سعودی عرب میں چند ایک مقدس غاریں ہیں جہاں ہر سال حج اور عمرے کی سعادت کے لیے دنیا بھر سے آنے والے عازمین ضرور جاتے ہیں۔ ان میں جبل النور پر واقع غار حرا کو سب سے نمایاں مقام حاصل ہے جہاں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے سرفراز ہونے سے پہلے عبادت وریاضت کے لیے جایا کرتے تھے اور وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی تھی۔غارِ حرا کی لمبائی تین میٹر اور چوڑائی پونے دو میٹر ( 1.75 میٹر) ہے ۔