پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

تباہ کن زلزلہ، پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک، اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر بڑے شہروں کے نیچے کیا ہو رہا ہے؟ 2018ء میں کیا کچھ ہوسکتاہے؟لرزہ خیز پیش گوئی کردی گئی

datetime 10  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائن پر ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آ سکتا ہے، پشاور سے لے کر کراچی، کوئٹہ تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، پاکستان زلزلوں کے اعتبار سے دنیا میں پانچواں حساس ترین ملک ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے،

یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کاآگے بڑھنے کا عمل لاکھوں برس سے چل رہا ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں اس وجہ سے یہاں کم یا درمیانی درجے کے زلزلے وقفے وقفے سے آتے رہتے ہیں، اس کے علاوہ کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں اسی وجہ سے پاکستان کے یہ علاقے حساس ترین شمار کیے جاتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد، راولپنڈی، چکوال اور جہلم جیسے شہر زون تھری میں آتے ہیں۔ چمن، لورالائی، مستونگ اور کوئٹہ زیرِ زمین انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر آتے ہیں، اس لیے یہ علاقے بھی ہائی رسک زون یا زون فور کہلائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی سمیت سندھ کے کئی ساحلی علاقے خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پر موجود ہیں۔ یہ ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس کی وجہ سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔ اس بارے میں ماہرین نے بتایا کہ وسطی پنجاب اور بالائی سندھ کے علاقے فالٹ لائن پر نہیں ہیں، اسی وجہ سے ان علاقوں کو زلزلے کے خطرے سے زیادہ محفوظ مانا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائن پر ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آ سکتا ہے، پشاور سے لے کر کراچی، کوئٹہ تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں لاہور کی ارضیاتی تقسیم زلزلہ سے ہوگی؟ ہندو کش پٹی سے زلزلہ آکر لاہور تھرسٹ کے نام سے نیا پہاڑی سلسلہ بن جائیگا،

جس کا ہولوسین ٹائم پیریڈ دیا گیا ہے ،سپیس سائنسز کی زبان میں ہو لو سین ٹائم پیریڈ سے مراد آج سے شرو ع ہو کر ایک ہزار سال تک کے وقت کو کہتے ہیں۔ زلزلہ ہندو کش پٹی سے شرو ع ہو کر اسلام آباد ،سرگودھا ،کرانہ ہلز اور سانگلہ ہلز سے ہو کر ننکانہ صاحب ،شیخو پورہ،لاہور ،قصور سے انڈین گجرات تک جا سکتا ہے ،یہ انکشافات ہندو کش پر جرمنی سے پی ایچ ڈی کرنے والے ماہر خلائی سائنسز پنجاب یونیورسٹی شعبہ سپیس سائنسز کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹرسید عامر محمود نے خصوصی گفتگو میں کہی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے اندر تین بڑے پہاڑی سلسلے مشہور ہیں۔سب سے بڑا پہاڑی سلسلہ قراقرم، دوسرا کوہ ہمالیہ اور تیسرا ہندوکش ہے اور پنجاب کی طرف زیادہ زلزلوں کا رجحان ہندوکش پٹی کا ہے۔ہندوکش پہاڑی سلسلہ ایران سے شروع ہو کر ہرات سے افغانستان داخل ہوتا ہے۔ادھر سے چترال کے شمال مغرب میں ترچ میر ہندو کش سلسلہ کی سب سے اونچی چوٹی تصور کی جاتی ہے۔اس کی اونچائی 25ہزار136فٹ بتائی جاتی ہے اور ہندوکش کا فاصلہ تقریباً2ہزار کلو میٹر طویل ہے۔حیران کن امر یہ ہے تینوں بڑے پہاڑی سلسلے قراقرم ،ہمالیہ اور ہندو کش گلگت بلتستان میں جگوٹ پر آکر ملتے ہیں۔

انہیں جگوٹ جنکشن کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔کوہ سلیمان اور چمن فالٹ لائن کا کنکشن ہندو کش سے جڑا ہے ،کالا باغ ڈیم کے قریب جسے کالا باغ فالٹ کہا جاتا ہے وہاں سے ماؤنٹین کا سلسلہ شروع ہو کر پنجاب کے میدانی علاقے میں داخل ہو جاتا ہے۔اس کے بعد سرگودھا ،گوجرانوالہ ،شیخوپورہ ،حافظ آباد، ننکانہ صاحب ،لاہور سے قصوراور انڈین گجرات تک یہ پٹی جاتی ہے اور اس پر ہولو سین پیریڈ کے دوران ایک ہزار سے زائد چھوٹے بڑے زلزلے آئیں گے۔اس کے بعد کسی وقت بھی بڑا زلزلہ آئے گاجو وقفے وقفے سے آکر لاہور کو دو حصوں میں تقسیم کر دیگا اس طرح درمیان میں پہاڑی سلسلہ نکلے گا۔

جسے لاہور تھرسٹ کے نام سے پکارا جائے گا۔یہ پاکستان کا چوتھا بڑا پہاڑی سلسلہ ہوگا اور سابق پروفیسر اس کا نام لاہور تھرسٹ رکھ چکے ہیں۔سپیس سائنسز میں کئی ادوار کے نام رکھے گئے ہیں یہاں دو ادوارکی تفصیلات بتانا ضرور ی ہیں۔ایک ہولو سین پیریڈ ہے جسے آج سے شروع ہو کر ایک ہزار سال تک کا پیریڈ کہا جاتا ہے۔دوسرے کا نام سائنوزائک ہے جو 10سال تک محیط ہے اور یہاں یہ تفصیل بتانا ضروری ہے کہ کوہ ہمالیہ کا سلسلہ 10لاکھ سال جاری رہنے کے بعد مکمل ہوا تھا اس لیے لاہور کے زلزلے سے تقسیم ہونے کا کوئی ٹائم پیریڈ نہیں دیا جاسکتا،

ہندو کش میں روزانہ سینکڑوں زلزلے آتے ہیں ،ایسا بھی ہوتا ہے ایک پہاڑی سلسلے کیساتھ باقی تین پہاڑی سلسلوں میں بھی زلزلہ آجاتا ہے۔انہوں نے کہا دنیا کا سب سے بڑا زلزلہ 9ریکٹر سکیل پر چین میں آیا تھا اور لاہور تھرسٹ کا زلزلہ 10ریکٹرسکیل تک آنے کا امکان بھی ہے۔سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے، 2018 میں تباہ کن زلزلوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس کا تعلق زمین کے گردش کرنے کی رفتار میں کمی سے ہے۔یہ تحقیق امریکا میں یونیورسٹی آف کولوراڈو کے راجر بلہم اور مونٹانا یونیورسٹی کی ربیکا بینڈک نے امریکن جیولوجیکل سوسائٹی کے سالانہ اجلاس میں پیش کی۔

انھوں نے بتایا کہ زمین کے گردش کرنے کی رفتار میں کمی کے باعث اس سال زلزلوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ان کا کہناہے کہ اگرچہ گردش کرنے کی رفتار میں کمی بہت ہی کم ہے یعنی دن کے دورانیے میں ملی سیکنڈ کی تبدیلی لیکن اس سے بڑے پیمانے پر زیر زمین توانائی کا اخراج ممکن ہے۔ان مغربی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش اور زلزلوں میں کافی حد تک تعلق ہے اور رواں سال ممکنہ طور پر تباہ کن زلزلوں میں اضافہ ہو گا۔بلہم اور بینڈک نے اپنی تحقیق میں 1900 ء سے اب تک کے زلزلوں کا مطالعہ کیا جن کی شدت سات سے زیادہ تھی۔بلہم کا کہنا ہے ’’ایک صدی سے زلزلوں کو ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور اسی وجہ سے ہمیں تحقیق کرنے میں مدد ملی ہے۔‘‘

دونوں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ پانچ ادوار میں زلزلے زیادہ آئے۔ بلہم کا کہنا ہے ’’ان ادوار میں ایک سال میں 25 سے 30 شدید زلزلے آئے جبکہ دیگر ادوار میں ایک سال میں اوسطاً 15 زلزلے آتے رہے۔‘‘سائنسدانوں نے ان ادوار میں زیادہ زلزلے آنے کی وجوہات کے لیے تحقیق کی۔ انھیں تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان ادوار میں زمین کی گردش کی رفتار میں کمی واقع ہوئی تھی۔بلہم کہتے ہیں ’’زمین کی گردش کرنے کی رفتار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس کو ایٹمی گھڑی سے بہت بہتر طریقے سے جانچا جا سکتا ہے۔‘‘واضح رہے کہ 1960 ء سے اب تک سیکنڈ کی طوالت یا دورانیہ جاننے کے لیے ایٹمی گھڑیاں استعمال ہو رہی ہیں۔

ان گھڑیوں میں سیکنڈوں کا دورانیہ جاننے کے لیے ایٹم میں ہونے والی تھرتھراہٹ یا لرزش کی پیمائش کی جاتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پچھلی ڈیڑھ صدی میں پانچ ادوار ایسے گزرے جب پانچ سال کے لیے زمین کی گردش کرنے کی رفتار میں کمی ہوئی اور یہی وہ ادوار تھے جب شدید زلزلوں میں اضافہ ہوگیا۔بلہم کا کہنا ہے ’’آسان بات یہ ہے کہ زمین ہمیں زلزلوں سے پانچ سال قبل متنبہ کرتی ہے اور اس بار زمین کی گردش کرنے میں کمی چار سال قبل شروع ہوئی تھی۔ صاف ظاہر ہے کہ اس سال شدید زلزلے متوقع ہیں۔‘‘انھوں نے مزید کہا ’’پچھلے سال زیادہ زلزلے نہیں آئے۔ صرف چھ شدید زلزلے آئے ہیں۔گویا 2018 میں 20 زلزلے آ سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…