واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی نائب وزیر خارجہ جان سولی وان نے امید ظاہر کی ہے کہ افغان طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کیا جا سکتا ہے، طالبان کے نمایاں دھڑے اس وقت مذاکرات پر راضی نہیں،انہیں آمادہ کرنے میں کافی وقت لگے گا تاہم بعض دھڑے اور افغان رہنما اس وقت بھی
راضی ہیں،تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیوں سے پاکستان کی امداد بحال ہوسکتی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ امید ہے پاکستان بھی افغان طالبان کو امن عمل میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔جون سلی ون نے سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ کو کہا کہ پاکستان کی جانب سے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیوں اور ٹھوس اقدامات کی صورت میں پاکستان کی امداد بحال کی جاسکتی ہے۔کابل حملے کے بعد امریکی صدر کی جانب سے طالبان سے مذاکرات نہ کرنے کے بیان کی وضا حت پیش کرتے ہوئے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ کا بیان دہشت گردی کے تناظر میں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے نمایاں دھڑے اس وقت مذاکرات پر راضی نہیں،انہیں آمادہ کرنے میں کافی وقت لگے گا تاہم بعض دھڑے اور افغان رہنما اس وقت بھی راضی ہیں۔ جان سولی وان نے امید ظاہر کی ہے کہ افغان طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کیا جا سکتا ہے، طالبان کے نمایاں دھڑے اس وقت مذاکرات پر راضی نہیں،انہیں آمادہ کرنے میں کافی وقت لگے گا تاہم بعض دھڑے اور افغان رہنما اس وقت بھی راضی ہیں،