واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک ) وائٹ ہاؤس نے کہاہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیائی پالیسی کے تحت پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے کے لیے خطے میں موجود امریکی کمانڈرز کو ضروری وسائل اور اختیارات دے دئیے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہاگیاکہ خطے میں موجود امریکی کمانڈرز کو پاکستان میں موجود مبینہ محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے کے لیے تمام اختیارات ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ ٹرمپ انتطامیہ کی مشروط جنوبی ایشیائی پالیسی کے تحت پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردوں اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے وہ تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے جو امریکی کمانڈرز کو ضروری ہوں گے۔دریں اثناء امریکہ نے کہاہے کہ وہ پاکستان کی حمایت حاصل کرنے میں مصروف اورمذاکرات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ جوہن جے سلیوان نے ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی اشیائی پالیسی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اس پالیسی پر عملدرآمد کے لیے امریکہ پاکستان کی حمایت حاصل کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی افغانستان میں موجود طالبان، انتہا پسند عناصر اور دہشت گرد گروپوں سے ہے اور نئی ایشیائی حکمت عملی خطے کی پالیسی ہے ، جس کی توجہ افغانستان میں حالات کی بہتری ہے لیکن اس یہ پالیسی وسیع علاقائی نقطہ نظر رکھتی ہے، جس میں پاکستان، بھارت اور دیگر ممالک کے ساتھ علاقائی تعاون شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رکھیں گے اور ہماری اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیائی پالیسی کے تحت پاکستان کے بارے میں توقعات واضح ہیں۔امریکی ڈپٹی سیکریٹری اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ ہم افغان حکومت کے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات جاری رکھنے کے عمل کی تائید کرتے ہیں اور پاکستان کو مسئلے کے حل کا حصہ بننا ضروری ہے اور یہی ہماری جنوبی ایشائی پالیسی کا مرکز ہے۔