واشنگٹن( آن لائن ) امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دہشتگرد امریکی قوم اورامن کیلیے ناسورہیں جنہیں ختم کرنا ہوگا جب کہ داعش کو شکست دینے تک مزید اقدامات باقی ہیں۔ امریکی امداد صرف دوستوں کے پاس جانی چاہیے، دشمنوں کے پاس نہیں امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد امریکی قوم اورامن کیلیے ناسور ہے جس کوختم کرنا ہوگا، داعش کو شکست دینے تک مزید اقدامات باقی ہیں،
افغانستان میں مصنوعی ڈیڈ لائنز بتا کردشمنوں کوچوکنا نہیں کریں گے، افغانستان میں ہماری فوج نئے ضوابط کے ساتھ لڑرہی ہے، ابوبکر بغدادی سمیت کئی دہشت گرد ایسے تھے جنہیں پکڑا اورپھررہا کیا اورایسے دہشت گردوں کا پھر میدان جنگ میں سامنا کرنا پڑا۔شمالی کوریا سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے معاملے پرسابقہ انتظامیہ کی غلطیاں نہیں دہراؤں گا، انہوں نے شمالی کوریا کی جوہری ہتھیاروں تک رسائی کو امریکا کے لیے خطرہ قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو اپنے جوہری ہتھیاروں کواتنا جدید اور طاقتوربنانا ہوگا کہ کسی بھی ملک کی جارحیت کو روک سکیں۔امریکی صدرکا کہنا تھا کہ منشیات فروشوں اوراسمگلرزکے خلاف قوانین سخت ہونے چاہیءں، امیگرنٹس کوکم افراد امریکا لانے کی اجازت ہونی چاہیے، نئی قانون سازی سے جرائم پیشہ گینگزنیامریکی امیگریشن قوانین کا فائدہ اٹھایا جسے اب درست کریں گے، کھلی سرحدوں کا مطلب امریکا میں گینگزاورمنشیات کی آمد ہے، میں چاہتا ہوں کہ ہرامریکی شہری اورہربچہ محفوظ ہو اور امریکی عوام مضبوط ہونے کے سبب اسٹیٹ آف دی یونین بھی مضبوط ہے۔امریکی صدرٹرمپ نے کہا کہ امریکا دوسرے ممالک کوتوانائی برآمد کرے گا، ایپل کمپنی نے امریکا میں 350 ارب ڈالرسرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے
اورایکسون کمپنی نے بھی 50 ارب ڈالرسرمایہ کاری کا اعلان کیا، چھوٹے کاروبارمیں اضافہ ہوا جب کہ اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ قائم کررہی ہے، ہسپانوی اورافریقی امریکیوں میں بھی بیروزگاری کی شرح کم ہوگئی، طویل عرصے بعد تنخواہوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں، 45 سال میں پہلی باربیروزگاری کا گراف نیچے آیا ہے، امریکا میں ایک سال کے دوران 24 لاکھ ملازمتیں پیدا کیں۔ٹرمپ نے کہا کہ کسی بھی امریکی جوڑے پرپہلے 24 ہزارڈالرپرکوئی ٹیکس نہیں،
امریکی کمپنیوں پرٹیکس 35 سے کم کرکے 21 فیصد کردیا، ٹیکس میں کٹوتی اپنے وعدے کے مطابق کی اور ضرورت مند طبقے کیلیے ٹیکس فری ماحول فراہم کررہے ہیں۔ امریکی صدرنے کہا کہ سپریم کورٹ میں آئین کی روح کے مطابق تشریح کرنے والیجج لگارہے ہیں، امریکیوں کی خدمت نہ کرنے والے ملازمین کونکال دیں گے، ملک کیلیے باصلاحیت افرادکی خدمات حاصل کررہے ہیں، معاشی طورپرہارماننے کا دورنہیں رہا۔ صحت کے
حوالے سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد کوعلاج کی سہولیات دیں گے، ادویات کی کمی دورکرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے، اوباما ہیلتھ کیئرسے نقصان ہوا اوراب انفرادی مینڈیٹ کا دورگیا۔صدرٹرمپ نے خطاب میں کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، آپ سے محبت کرتے ہیں، امریکی ملکرخوشحالی سمیت سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں، آپس کے اختلافات ہمیشہ کیلیے ختم کرنا ہوں گے، ہرامریکی کومحنت میں عظمت کاپتہ ہونا چاہیے،
امریکی قوم اپنے ملک سے پیارکرتی ہے، کانگریس انفرا اسٹرکچرکیلیے ڈیڑھ کھرب ڈالرکا بجٹ منظورکرے، انفرااسٹرکچرکی خامیاں دورکرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اورہم سب ملکرامریکا کو مستحکم، محفوظ اورقابل فخربنارہے ہیں۔ صدرٹرمپ نے کہا کہ ہم نیایک سال میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، امریکا میں روشن خیالی کے نئے باب متعارف کروارہے ہیں، ہم نے مذہبی آزادی کا تحفظ یقینی بنایا اورمیری کامیابی سے امریکیوں کے
خواب شرمندہ تعبیرہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری پالیسی کے چار ستون ہوں گے، امیگریشن، بارڈر سکیورٹی، گرین کارڈ، پناہ گزنیوں سے متعلق پالیسی میں تبدیلی لائیں گے۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کے دور میں ویزا لاٹری جیسے منصوبے نہیں لاسکتے، کھلی سرحدوں کا مطلب ملک میں منشیات اور گینگز کی آمد ہے،ہم نے اوباما ہیلتھ کیئر ختم کیا، ، بغیر دستاویزات والدین کے ساتھ آنے والوں کو تعلیم کی بنیاد پر شہریت ملے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا آپس کے اختلافات ختم کرنا ہونگے، افغانستان کیلئے مصنوعی ڈیڈلائن نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا ہمارے خلاف ووٹ دینے والے ممالک کو 20 ارب ڈالر کی امداد بھیجی گئی، امریکی امداد دشمنوں کی بجائے صرف دوستوں کے پاس جانی جاہیے۔ ان کا کہنا تھا کانگریس سے کہتا ہوں کہ ایران نیو کلیئر ڈیل میں خامیاں دور کرے، ایرانی عوام کرپٹ حکمرانوں کیخلاف کھڑے ہوئے تو میں نے ساتھ دیا، ایران میں آزادی کی کوششوں کی حمایت کرینگے۔
امریکی صدر نے گوانتانا موبے جیل کھلی رکھنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا شام اورعراق میں داعش کے زیرِ قبضہ 100 فیصد علاقہ آزاد کرا لیا، داعش کے خاتمے تک کاررروائیاں جاری رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا شمالی کوریا سے بڑھنے والے خطرات کو کم کریں گے، بیرون ملک پکڑے مجرموں سے دہشتگردوں کی طرح ہی برتاؤ کرنا چاہیئے۔