اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کے مبینہ قاتل کے حوالے سے کیے گئے انکشافات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے ، ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے ) بشیر میمن کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تین رکنی کمیٹی میں جوائنٹ ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) انور علی اور اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (اے آئی جی ) پولیس اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو بھی شامل ہیں ،
سپریم کورٹ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو تیس دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی زینب کے مبینہ قاتل عمران کے حوالے سے کیے گئے انکشافات سے متعلق تمام ریکارڈ کا جائزہ لے کر آگاہ کیا جائے کہ شاہد مسعود کے انکشافات میں صداقت ہے یا نہیں ، عدالت کی جانب سے کمیٹی کو حکم دیا گیا ہے کہ شاہد مسعود کے دعوؤں اور انکشافات کے حوالے سے واضح رپورٹ پیش کرے ۔ یا د رہے کہ نجی ٹی وی کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود نے گزشتہ ہفتے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ زینب کو قتل کرنے والا ملزم عمران کوئی مستری نہیں بلکہ بین الاقوامی مافیا کا کارندہ ہے اور اسکے 37 بینک اکاؤنٹ ہیں اور بین الااقوامی مافیا کو سیاسی شخصیات کی سرپرستی حاصل ہے ، سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کے پروگرام میں بیان کیے گئے حقائق پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے انہیں فوری طور پر سپریم کورٹ طلب کیا تھا اور کیس کی سماعت کے دوران ڈاکٹر شاہد مسعود نے ملزم کے بینک اکاؤنٹ اور سیاسی شخصیات کے نام سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیے تھے جس کے بعد اتوار کو لاہور میں کیس کی سماعت ہوئی تو سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کی جانب سے کیے گئے انکشافات کی تحقیقاقات کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں کمیٹی بنانے حکم دیا تھا ۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کے مبینہ قاتل کے حوالے سے کیے گئے انکشافات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے