اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں خاتون کی جانب سے مردوں کی امامت کے معاملے پر پاکستان میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے عورت کی امامت کو غیر شرعی قرار دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی ریاست کیرالہ کے ایک گاؤں کی رہائشی 34 سالہ خاتون جمیٹھا نے نماز جمعہ کی امامت کرائی جس میں خواتین اور مردوں سمیت 50 نمازی شامل تھے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پاکستان کے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء نے عورت کی امامت کو غیر شرعی قرار دیا ہے۔پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ امامت کا حق صرف مرد کو ہے، خواتین کو نہیں ہے ۔علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ تاریخ میں کہیں نہیں ملتا کہ کسی عورت نے مردوں کی نماز کی امامت کرائی ہو ،خواتین کو امامت کی کبھی اجازت نہیں ملی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر نماز پڑھنے والی صرف خواتین ہوں تو خاتون ان کی امامت کرسکتی ہے۔جامعہ نعیمیہ لاہور کے مہتمم مفتی راغب نعیمی نے کہا کہ خاتون ایسی جماعت کی امامت نہیں کرسکتی جس کے مقتدی مرد اور خواتین ہوں اور شریعت نے جماعت کی امامت کا اختیار مرد کو دیا ہے۔خاتون جمیٹھا قرآن و سنت سوسائٹی کی جنرل سیکریٹری ہیں جنہیں ’استانی جمیٹھا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔واضح رہے کہ خاتون کو اس سے قبل بھی اپنے نظریات و خیالات کی بنا پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔مفتی گلزاراحمد نعیمی نے کہا کہ امت مسلمہ کو انتشار کا شکار کرنے اور اختلاف کو بڑھانے کیلئے اسلام مخالف قوتیں نت نئے مسائل پیدا کر رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسی سلسلے کی ایک کڑی پچھلے جمعہ بھارت میں عورت کی نماز جمعہ میں امامت ہے ۔اس سے قبل بھی امریکہ میں یہ واقعہ رونما ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہور فقہاء کے نزدیک عورت کیلئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ مردوں کی امامت کرائے صدر اسلام میں بھی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور نہ ہی قرآن و سنت میں اسکا کوئی ثبوت ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول ؐ نے فرمایا کہ ’انہیں پیچھے رکھو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں پیچھے رکھا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ یہود و ہنود ہمارے متفقہ مسائل کو مختلف فیہ بنانے میں آئے دن سازشیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے مسلمانوں کو ایسی کسی صورت حال کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو اسلام مخالف قوتوں کی چالوں سے ہوشیار رہنا چاہئے ۔