اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعودنے سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کے 37بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کردی ہیں اورکہا اگلی سماعت پر مزید اکاؤنٹس کا ڈیٹا فراہم کرنے کی کوشش کروں گا۔سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر ملزم عمران کے 37 اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کی ہیں۔
یہ وہ اکاؤنٹس ہیں جو پاکستان میں موجود ہیں اور ان میں سے کئی فارن کرنسی اکاؤنٹس ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران علی ایک متشدد چائلڈ پورنو گرافی انٹرنیشنل مافیا کا ممبر ہے۔انہوں نے کہا کہ پیر کے روز کیس کی اگلی سماعت ہے ، پوری کوشش کروں گا کہ اگلی سماعت پر عمران کے اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کردوں کیونکہ ملزم عمران کے نام سے بیرون ملک 20 سے 25 اکاؤنٹس بھی موجود ہیں۔ڈاکٹر شاہد مسعود کا مزیدکہنا تھا کہ ملزم عمران کے بینک اکاؤنٹس میں بہت زیادہ پیسے ہیں اور ایک اکاؤنٹ کے بارے تو شبہ ہے کہ اس میں سے 16 لاکھ یورو کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ رات ڈاکٹر شاہد مسعود نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ عمران مستری ہے ، انہوں نے کہا کہ میں بیرون ممالک تھا تو وہاں بھی یہ کیس ڈسکس ہوتا رہا اور میں شہباز شریف کے موقف کا انتظار کر رہا تھا، میں چیف جسٹس آف پاکستان کے نوٹس میں یہ بات لاناچاہتاہوں کہ یہ آدمی مستری بھی نہیں ہے اور یہ آدمی ذہنی مریض بھی نہیں ہے یہ ایک بین الاقوامی مافیا کا انتہائی فعال رکن ہے جس کو پاکستان کی اعلیٰ اور مضبوط شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس آدمی کے کم از کم 37 بینک اکاؤنٹس ہیں، جس میں اکثریت فارن اکاؤنٹس کی ہے،
ان اکاؤنٹس میں بیرون ممالک سے ڈالرز، یورز اور پاؤنڈز کی ٹرانزیکشن کی جاتی ہے اور یہ کروڑوں اربوں کا کھیل ہے، یہ جن بین الاقوامی تنظیموں کے لیے کام کر رہا ہے اس کی مکمل تحقیقات کریں، انہوں نے کہا کہ میں جو بات کررہا ہوں وہ انتہائی ذمہ داری سے کر رہا ہوں اس کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں، نہ تو یہ پاگل ہے اور نہ یہ بے وقوف آدمی ہے اس کو اہم سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات کی حمایت حاصل ہے اور یہ شخص چائلڈ پورنو گرافی کے لیے کام کرتا ہے،
بدقسمتی کے ساتھ یورپ ، ایسٹرن یورپ اور باہر کی دنیا میں کچھ پاگل یا ذہنی مریض قسم کی شخصیات ہیں جب وہ نشے میں ہوتی ہیں یا اس قسم کی کیفیت میں ہوتی ہیں تو وہ انٹرنیٹ پر لائیو مناظر دیکھتے ہیں جس میں بچوں پر تشدد ہوتے ہیں، اس میں پہلے واقعات جو قصور میں ہوئے ہیں یہ اکیلا نہیں ہے، میں اس شخصیت کا نام نہیں لیناچاہتا ہے جو اس میں ملوث ہے اور ایک وفاقی وزیر کا نام بھی میرے پاس موجود ہے لیکن یہاں میں نام نہیں بتا رہا،
اس کی تحقیقات چیف جسٹس آف پاکستان کروائیں، اس کی تحقیقات آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کروائیں، اس کی تحقیقات شاہد خاقان عباسی صاحب کروائیں اگر کروا سکتے ہیں اس کی تحقیقات تمام لوگ کروائیں، میں یہ بات انتہائی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں، سینئر صحافی شاہد مسعود نے کہا کہ شہباز شریف مائیک کیوں کھینچ رہے تھے، شہباز شریف کو علم ہے یا نہیں ہے، ایک آدمی کے 37 سے زائد بینک اکاؤنٹس ہیں اور یہ ذہنی مریض ہوگا،
کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ہو رہی ہے اور یہ ذہنی مریض ہوگا یہ پاگل سمجھتے ہیں قوم کو ان کو نہیں پتہ، شہباز شریف کو نہیں پتہ کہ اس کے 37 اکاؤنٹس ہیں اور کروڑوں کی ٹرانزیکشن ہوئی ہیں اس کے اکاؤنٹ میں یہ لوگ بس کریں ایسا ملک میں بہت ہوگیا، اللہ کا خوف کریں آخر انہیں جواب دینا ہوگا۔ اگر میری بات انہیں نہیں پتہ تو یہ پتہ کروائیں کہ ڈاکٹر شاہد مسعود جھوٹ بول رہاہے یا نہیں بول رہاہے۔
یہ کہہ رہے ہیں کہ ذہنی مریض ہے اور انسداد دہشت گردی میں جائے گا یہ لوگ اسے پاگل قرار دے کر مروا دیں گے، جس آدمی کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں، وہ پاگل ہوگا، اس کو عسکری ادارے حراست میں لیں اور تحقیقات کریں چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیں اور اس کے پیچھے لوگوں تک پہنچیں اس کو یہ لوگ مروا دیں گے، وہ بچے اٹھاتا تھا، بچوں سے زیادتی ہوتی تھی اور پوری دنیا میں تماشا دیکھا جاتا تھا، اس کی تحقیقات کروائیں، اس کی تحقیقات آرمی چیف کروائیں اور چیف جسٹس اس کی تحقیقات کروائیں یہ آدمی نہ مستری ہے نہ کوئی پاگل ہے نہ کوئی بے روزگار ہے یہ کروڑوں ڈالرز میں کھیلنے والی مافیا کا کارندہ ہے۔