قصور (مانیٹرنگ ڈیسک) سات سالہ ننھی زینب کو ملزم عمران نے جس کمرے میں رکھا اس کی حالت انتہائی خستہ تھی اس کے اندر چھوٹے چھوٹے پتھروں کا ڈھیر موجود تھا، اس تاریک سے کمرے میں رہنا کسی انسان کے لیے بہت ہی مشکل تھا لیکن اس ملزم نے ننھی زینب کو یہاں رکھا اور اپنی ہوس کا نشانہ بنایا، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق جہاں ننھی زینب کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا،
اس جائے وقوعہ سے چمچ ملی ہے جس سے زیادتی کا نشانہ بنائی جانے والی لائبہ کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے، نجی ٹی وی چینل نے وہ کمرہ دکھایا اس کمرے میں اندھیرا تھا اور لائٹ کا بھی کوئی بندوبست نہیں تھا، یہاں اینٹیں اورپتھر تھے، اسی کمرے سے بریانی کے ڈبے برآمد ہوئے جن پر زینب کی انگلیوں کے نشان موجود تھے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ زینب کے پوسٹ مارٹم کے موقع پر معدہ سے لی گئی خوراک اور ان چاولوں کا ٹیسٹ میچ کر گیا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ننھی زینب کو یہاں پر ہی رکھا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس کمرے سے ایک چمچ ملی ہے اور اس چمچ کے نشانات لائبہ سے میچ کر گئے جو زینب سے قبل زیادتی کا نشانہ بنائی گئی۔ زیادتی کا نشانہ بننے والی بچیوں میں لائبہ بھی شامل تھی اور اسے بھی ملزم نے اپنی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا تھا۔ زینب قتل کیس میں ڈی پی اوقصور زاہدنواز مروت نے کہا ہے کہ ملزم عمران کے بارے میں مقتولہ کے چچااور عمران کے محلے داروں نے اس کی مشکوک حرکات کے بارے میں بتایا ۔زینب قتل کیس میں ڈی پی اوقصور زاہدنواز مروت نے ملزم عمران کے بارے میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ ملزم کو پہلے تو عام شہریوں کی طرح ٹیسٹ کیلئے بلوایا گیا جس کے بعد ملزم عمران کے بارے میں مقتولہ کے چچااور عمران کے محلے داروں نے اس کی مشکوک حرکات کے بارے میں بتایا جس پر ملزم کو خصوصی واچ لسٹ میں شامل کیاگیا ‘
ملزم عمران 19جنوری کو ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کے بعد قصور سے فرارہوگیاتھا جس کے بعد ان کا شک یقین میں بدل گیا اور آخر کار ملزم عمران کو پاکپتن سے گرفتار کیاگیا۔ ڈی پی اوقصور نے بتایا کہ پنجاب پولیس کیلئے ملزم کی گرفتاری ایک بڑا چیلنج تھااس چیلنج کو بخوبی نبھاکر عوام اورپولیس کے مابین ایک اچھا رشتہ قائم ہواہے ٗ انشاء اللہ قصورپولیس امن وامان کو بحال کرنے میں اپنا کردار اداکرتی رہے گی۔دریں اثناء قصور میں اغوا اور زیادتی کے بعد 7 سالہ زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی جیکٹ کے 2 بٹنوں کی مدد سے تحقیقاتی ادارے اس تک پہنچنے اور گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئے۔